Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017

اكستان

43 - 66
جواب نمبر ٢  :  یہ ہے کہ آپ کا بسم اللہ کو بلند آواز سے پڑھنا جواز کے لیے تھا اور یہ فریق ِ ثانی کے ہاں بھی مسلَّم ہے۔ 
بسم اللہ کو '' ب ''سے شروع کرنے میں نکتہ  : 
''ب'' اِستعانت کے معنی کے ساتھ ہے اس لیے کہ اِس میں ادب بھی ہے اور اظہارِ عبودیت بھی اور ساتھ ہی بندوں کی قدرت ِمستقلہ کی نفی بھی، یہ معنی آیت ( وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ) کے زیادہ مناسب بھی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نام مبارک سے استعانت کا حکم شرع سے ثابت ہے۔ 
دوسری وجہ یہ ہے کہ مشرکین اکثر اوقات ہر کام میں اپنے معبودوں کے نام سے استعانت کرتے تھے تومومٔنین کواپنے معبود ِ حقیقی کے نام سے اِمداد طلب کرنے کا طریقہ تعلیم کیا گیا تاکہ مشرکین کے طریقہ کی تغلیط ہو جائے کہ تقرب اللہ کے نام سے حاصل کرنا چاہیے۔ 
تیسری وجہ یہ ہے کہ تسمیہ ہر مومن کے قلب میںموجود ہوگا تو اِس سے بندہ کی جانب سے  ''حول'' یعنی نیکی کرنے کی طاقت اور'' قوة ''برائی سے بچنے کی قوت کی نفی ہوجائے گی کہ تمام طاقتوں  کا مرکز صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، بندہ کچھ نہیں اور یہی مقصود ہے عقائد کے باب میں۔ 
بسم اللہ کے ''ب'' کو مکسور (زیر والا) کیوںلایا گیا  ؟
بسم اللہ الر حمن الر حیم کے ''ب'' کو کسرہ دیاگیا ہے، کسرہ کا معنی ہے عاجزی اور خشوع وخضوع تو اِس کو مکسور لا کر اِس بات کی طرف اِشارہ کر دیاکہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اتصال و تعلق اور قرب ِ ذات عاجزی اور ذلت ِ نفس کے ساتھ ہی حاصل ہو سکتا ہے، تکبر و سرکشی سے نہیں، جتنی انکساری و ذلت ہوگی اُتنی مقدار معرفت ِحق سے نصیبہ ور ہوگا چنانچہ علامہ آلو سی فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک اِس میں ایک راز ہے اور وہ راز یہ ہے کہ ''ب'' مرتبہ میں الف سے دوسرے نمبر پر ہے، الف مجردہ جو بسیط ہے    اور مراتب میں تمام حروف پر مقدم ہے اِس کے ساتھ حق کے وجود کی طرف اشارہ ہے جو تمام موجودات پر مقدم ہے اور ''ب ''سے اشارہ ہے اللہ تعالیٰ کی اُن صفات کی طرف جن سے کائنات کا نقطہ وجود میں آیا (موجود ہوا)۔ 


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 کثرتِ استغفار قرب کا ذریعہ 7 4
6 بھاگوان اِنسان : 8 4
7 بری موت سے پناہ : 8 4
8 ذات و صفات سے متعلق عقیدہ : 9 4
9 دل کی سیاہی، مثال سے وضاحت : 9 4
10 حیاتِ مسلم 11 1
11 پیدائش سے وفات تک ،اسلامی تقریبات و تعلیمات، سنن مستحبا ت بدعات و مکروہات 11 10
12 سیدھا راستہ : 12 10
13 بہتر فرقے اور اہلِ سنت والجماعت : 13 10
14 بد عت : 14 10
15 تو ضیح و تشریح : 15 10
16 فریضۂ تربیت : 18 10
17 سر پرستوں کے فرائض : 19 10
18 نماز کی تعلیم و تربیت : 21 10
19 ناجائز پوشاک وغیرہ : 21 10
20 اجر ِ عظیم : 21 10
21 وفیات 22 1
22 جمالِ مومن یا اسلامی یونیفارم 23 1
23 ایک سوالیہ مکتوب بخدمت حضرت شیخ الاسلام اور اُس کا جواب 23 22
24 جواب : ٭ 24 22
25 تبلیغ ِ دین 32 1
26 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 32 25
27 پہلی اصل ....... نماز کا بیان : 32 25
28 وضو کرنے اور کپڑوں کی طہارت میں ایک عجیب حکمت : 33 25
29 نماز پڑھنے سے بہر حال نفع ہے اگر چہ اِس کے اَسرار کو نہ سمجھے : 33 25
30 نماز کی رُوح اور بدن : 34 25
31 بِلا حضورِ قلب والی نماز کی صحت پر علماء کافتوی اور شبہ کا جواب : 35 25
32 نماز کی رُوح اور اعضاء : 35 25
33 نماز میں قلب اور زبان کی موافقت : 36 25
34 حضور ِ قلب حاصل کرنے کی تد بیر : 36 25
35 فضائلِ بسم اللہ 37 1
36 بسم اللہ کی لفظی تحقیق : 37 35
37 تحقیق لفظ'' اللّٰہ'' : 38 35
38 تحقیق اَلرَّ حْمٰنِ الرَّ حِیْمِ : 38 35
39 بسم اللہ کے متعلق مذاہب کی تحقیق : 40 35
40 بسم اللہ کے متعلق ایک فقہی بحث : 41 35
41 بسم اللہ کے ''ب'' کو مکسور (زیر والا) کیوںلایا گیا ؟ 43 35
42 بسم اللہ کو '' ب ''سے شروع کرنے میں نکتہ : 43 35
43 بسم اللہ الر حمن الر حیم کے متعلق علمی تحقیق : 44 35
44 نکتہ نمبر ١ : 44 35
45 نکتہ نمبر٢ : 45 35
46 نکتہ نمبر٣ : 45 35
47 نکتہ نمبر٥ : 46 35
48 نکتہ نمبر ٦ : 46 35
49 نکتہ نمبر ٧ : 46 35
50 نکتہ نمبر ٨ : 47 35
51 نکتہ نمبر٩ : 48 35
52 خلاصہ : 48 35
53 گلدستہ ٔ اَحادیث 49 1
54 تین قسم کے لوگ اللہ کا وفدہیں : 49 53
55 حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمی 50 1
56 پیدائش : 51 55
57 ر سمِ بسم اللہ : 51 55
58 مکتب طیب کی مبارک تقریب 51 55
59 حفظ و تجوید ِقرآن : 51 55
60 اعلیٰ تعلیم : 52 55
61 اساتذہ کرام : 52 55
62 اجازتِ حدیث : 53 55
63 بیعت واِرادت کاتعلق : 53 55
64 دارُ العلوم دیوبند کے منصب ِاہتمام پر : 56 55
65 تقریر کے بادشاہ اور فاتح بمبئی کا خطاب : 57 55
66 لاہور کی تقریر کا واقعہ : 59 55
67 پاکستانی شہریت اور پھر واپسی : 60 55
68 اخبار الجامعہ 64 1
69 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter