ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
اجازتِ حدیث : ہمارے علمِ دین میں اجازت ِ حدیث کو بڑی اہمیت حاصل ہے، سلسلۂ اجازت میں جتنے رُواة کم ہوں گے وہ سلسلہ اُتناہی عالی ہوگا، حضرت حکیم الاسلام کو اپنے اکابر سے اجازتِ حدیث حاصل تھی جن سے اجازت تھی اُن میں فخر المحدثین حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری مہاجر مدنی رحمة اللہ علیہ اور حضرت مولانا عبد اللہ انبیٹہوی رحمة اللہ علیہ شامل ہیں۔بیعت واِرادت کاتعلق : حضرت حکیم الاسلام دورۂ حدیث میں تھے کہ شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن محدث دیوبندی مالٹا سے رہا ہوئے اور بمبئی ہوتے ہوئے دیوبند تشریف لے آئے، دیوبند تشریف آوری کے ایک روز بعد حضرت مولانا حافظ محمد احمد صاحب نے اپنے دونوں لڑکوں محمد طیب اور محمدطاہر کو شیخ الہند کے سامنے پیش کیااور عرض کیا کہ اِنہیں بیعت فرمالیں اِس موقع پر حضرت شیخ الہند علیہ الرحمہ نے فرمایا : ''اِس وقت اپنی جماعت میں دو ہی صاحبزادے ہیں جن کا پوری جماعت احترام کرتی ہے ،ایک مولانا حافظ محمد احمد صاحب (ابن حضرت نانوتوی) اور ایک مولانا حافظ مسعود احمد صاحب (ابن حضرت گنگوہی)۔'' پھر فرمایا : ''بھائی ! مالٹا سے میں کوئی بدل کر تھوڑا ہی آیا ہوں میں تو وہی کا وہی ہوں جومالٹا جانے سے پہلے تھا۔'' حضرت حکیم الاسلام نے عرض کیا کہ حضرت ! ہم وہ نہیں ہیں جو پہلے تھے، پہلے ہمیں آپ کے بارے میں کوئی شعور نہ تھا اب ہوگیا، اِس کے بعد حضرت شیخ الہند نے بیعت فرمالیا : حضرت شیخ الہند مالٹا سے تشریف لانے کے بعد چھ ماہ حیات رہے٣٠ نومبر ١٩٢٠ء کو آپ کاوصال ہو گیا، آپ کی وفات کے بعد حضرت حکیم الاسلام ،حضرت مولانا محمد انور شاہ کشمیری جو آپ