ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
ہاتھ استعمال کرو،ناپاک کے لیے بایاں، بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرو، یہ بھی بتادیجیے کہ جھوٹ مت بولو، کسی کے پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو، کسی کی نقل نہ اُتارو، بڑوں کا ادب کرو، گھر میں جاؤ توسلام کرو، گالی گندی بات ہے کسی کو گالی نہ دو، برا نہ کہو، کسی قوم کے بڑوں کوبرامت کہو وہ تمہارے بڑوں کو براکہے گا۔نماز کی تعلیم و تربیت : جب بچہ کی عمر سات سال کی ہوجائے تو نماز سکھاؤ رفتہ رفتہ نماز کا عادی بناؤ، دس سال کی عمر میں بچہ کو نماز کا پابند ہو جانا چاہیے آنحضرت ۖ کا ارشاد ہے : عَلِّمُو الصَّبِیَّ الصَّلٰوةَ ابْنَ سَبْعِ سِنِیْنَ وَاضْرِبُوْہُ عَلَیْھَا ابْنَ عَشْرٍ۔ ١ ''بچہ سات سال کا ہو تو اُس کو نماز سکھا دو ،دس کا سال کا ہوجائے (اور نماز چھوڑے) تو اُس کو مارو۔''ناجائز پوشاک وغیرہ : نابالغ بچہ مکلف نہیں ہوتا اچھے کاموں کا ثواب اُس کو ملتا ہے مگر اچھے کام اُس پر فرض نہیں ہوتے ، اِس زمانہ میںاچھے برے کی ذمہ داری ماں باپ اور سر پرست پر ہوتی ہے، سچے گوٹے ٹھپے یا ریشم کالباس بچہ کو پہنایا جائے یا سونے چاندی کا کوئی زیور لڑکے کو پہنایا جائے سونے چاندی کا کوئی قلم بچہ کو دیا جائے یا سونے چاندی کے برتن میں کھانا کھلایا جائے تو اِس کا گناہ سر پرست کو ہوگا لہٰذا خود بھی بچو اور بچہ کو بھی بچاؤ۔اجر ِ عظیم : آخرت کا نقشہ سامنے رکھیئے اور اِس میں اچھے رنگ بھرتے چلے جائیں اور اہل و عیال کی تربیت کرتے چلے جائیں ،تو آنحضرت ۖ نے بشارت دی ہے کہ جو کچھ بھی آپ خرچ کریں گے آپ کو اُس کا ثواب ملے گا حتی کہ بیوی کے منہ میں نوالہ رکھیں گے تو اِس کا بھی ثواب ملے گا ۔ ------------------------------١ تر مذی شریف ابواب الصلاة رقم الحدیث ٤٠٧