ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
ہو گیاکہ اگر علمائے دیوبند ایسے ہوتے ہیں تو پھر اِن سے بہتر کوئی ہو ہی نہیں سکتا اور نتیجہ یہ ہوا کہ پھر اُن محلوں سے تقریر کرنے کی دعوتیں آنی شروع ہوگئیں جو مخالفین علمائے دیوبند کے خاص محلے کہلاتے تھے اور پھر اُن کی دلی خواہشات پر اُنیس دن مسلسل آپ کی تقریریں بمبئی میں ہوتی رہیں جن میں عوام بڑے ذوق وشوق سے شریک ہو کر اپنے عقائد کی اصلاح کرتے تھے۔ حضرت حکیم الاسلام کی غیر معمولی کامیابی سے متاثر ہو کر حضرت مولانا محمد ابراہیم بلیاوی نے آپ کو ''فاتح بمبئی ''کا خطاب عطا فرمایا تھا۔لاہور کی تقریر کا واقعہ : حکیم الاسلام کی تقریر دل پذیر کا دوسرا واقعہ پاکستان کے مشہور علمی شہر لاہور کا ہے، اُستاذِ محترم شیخ الحدیث مولانا سیّد حامدمیاں صاحب( خلیفہ ٔ مجاز شیخ الاسلام حضرت مولاناسیّد حسین احمد مدنی ) کاقائم کردہ جامعہ مدنیہ پہلے مسلم مسجد لاہور میں تھا، مسلم مسجد بریلوی مکتبہ فکر کی ہے لیکن جامعہ مدنیہ کئی سال اُس مسجد میں رہا، حضرت میاں صاحب اِس مسجد میں درسِ حدیث بھی دیا کرتے تھے جس میں دُوردُور سے لوگ ذوق و شوق سے شریک ہوا کرتے تھے ، حضرت میاں صاحب نے مسلم مسجد میں حضرت حکیم الاسلام کی تقریر کا اعلان کردیا، بعض بریلوی حضرات کو ناگوار گزرا کیونکہ مسجد اُن کے زیرِ انتظام تھی، انہوں نے فیصلہ کیا کہ قاری طیب صاحب کی تقریر نہیں ہونے دیں گے جلسہ درہم برہم کردیں گے چنانچہ جو اِس کام کے لیے مقرر کیے گئے تھے وہ آئے، وہ حکیم الاسلامکا ایمان افروز وعظ سن کر ایسے متاثر ہوئے کہ اپنی شرارت بھول گئے اور یہ کہتے سنے گئے کہ یہ کمزور سا آدمی بولے جارہا ہے نہ تھکتا ہے نہ کسی کے خلاف بولتا ہے بس قرآن و حدیث اور بزرگوں کے واقعات سناتا ہے خوامخواہ ہمارے لوگ ایسوں کو کافرکہتے ہیں ۔ ہمارے علماء اپنی تقریروں میں سوا ئے برا کہنے کے اور کچھ سناتے نہیں ہیں اور یہ کسی کوبھی کچھ نہیں کہہ رہا ہے، حضرت حکیم الاسلام کی تقریر سے بہت سے لو گوں کی آخرت بن گئی اور عقائد درست ہوگئے اُن میں ایک صاحب حاجی گام بھی تھے جو حضرت میاں صاحب کی جان کے دشمن تھے اور کہتے تھے کہ میں اِس وہابی کو قتل کروں گا، اللہ رب العزت نے اُن کے دل کی