ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
دارُ العلوم دیوبند کے منصب ِاہتمام پر : ١٣٤١ھ/ ١٩٢٢ء میں حضرت حکیم الاسلام کو دارُالعلوم دیوبند کانائب مہتمم مقرر کیا گیا ١٣٤٨ھ/ ١٩٣٠ء تک آپ اِس منصب پر فائز رہے، حضرت مولانا حبیب الر حمن عثمانی (مہتمم دارُ العلوم دیوبند) کے انتقال کے بعد ١٣٤٨ھ/ ١٩٣٠ء میں آپ کو مہتمم بنا دیا گیا، شروع شروع میں حضرت حکیم الاسلام کو اہتمام کے اُمور سے طبعی مناسبت نہ تھی، ایک مرتبہ مہتممی چھوڑ کر تھانہ بھون چلے گئے اور وہاں سے ایک خط دارُ العلوم کو بھیج دیا کہ آپ کا یہ کام ہم سے نہیں ہو سکے گا کسی اور کے سپرد کر دیں، اس پر اکابر اساتذہ کو بڑی تشویش ہوئی اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی علیہ الرحمہ کی سربراہی میں ایک وفد (جس میں حضرت مولانا محمد ابراہیم بلیاوی، شیخ الادب حضرت مولانا محمد اعزاز علی امروہی اور حضرت مولانا عبد السمیع صاحب شامل تھے) تھانہ بھون گیا، حضرت شیخ الاسلام نے حضرت حکیم الامت سے ادب کے دائرے میں پُر مزاح شکوہ فرمایا کہ '' حضرت آپ کے یہاں ہمارا ایک چور آیا ہے اور آپ نے اُسے پناہ دے رکھی ہے۔'' حضرت حکیم الامت کواِس واقعہ کی کوئی خبر نہیں تھی، فرمایا کیسا چور ! کیا مطلب ! حضرت شیخ الاسلام نے فرمایا : ''مولوی محمد طیب صاحب تھانہ بھون آگئے ہیں اور وہاں یہ تحریر لکھ کر بھجوادی کہ مجھ سے یہ جھگڑے بر داشت نہ ہوں گے کسی دوسرے کے سپرد یہ کام کردیا جائے، فرمایا جائے کہ ہم لوگ مدرسہ کس کے سپرد کریں ؟ '' حضرت حکیم الامت نے فرمایا کہ مجھے اِس کی کچھ خبر نہیں، پھر حضرت نے حضرت قاری صاحب کو بلایا اور فرمایا کہ ''تم نے یہ کیا حرکت کی کہ سارا کام چھوڑ کر یہاں آگئے ؟ '' حضرت حکیم الاسلام نے عرض کیا کہ ''یہ کام ہمارے بس کا نہیں ہے یہ گاڑی مجھ سے نہیں چلے گی'' حضرت شیخ الاسلام اور اُن کے وفد کے اراکین نے فرمایا : '' ضرور چلے گی کیسے نہیں چلی گی '