Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017

اكستان

18 - 66
'' اپنے گھروں کو قبریں نہ بنالو (کہ صرف آرام کرنے اور سونے کے کام میں لاؤ ، نہ نفلیں پڑھو نہ تلاوت کرو، نہ اللہ کا ذکر کرو) اور میری قبر کو عید نہ بناؤ (کہ اِس پر اکٹھے ہو کر تیوہار مناؤ عرس کرو) اور مجھ پر درود پڑھتے رہو تمہارا درود مجھے پہنچتا ہے تم جہاں بھی ہو۔ ''
خلاصہ یہ کہ جو کام بظاہر اچھے معلوم ہوتے ہیںلیکن شریعت میں نہ اُن کے متعلق واضح ہدایت ہے اور نہ کوئی اِشارہ ہے اُس کو اگر دین کا کام سمجھ کر کیا جاتا ہے تو وہ ''بدعت'' ہے، مرنے کے بعد  میت کے لیے جو کام کیے جاتے ہیں یا قبرستان میں یا مزارات پر پہنچ کر جو کام کرتے ہیں وہ عمومًا اچھے نیک ثواب یا متبرک سمجھ کر کیے جاتے ہیں لہٰذا وہ بد عت ہوں گے اگر شریعت میں اُن کے متعلق ہدایت  یا اجازت نہیں ہے۔ 
فریضۂ تربیت  : 
بیوی بچوں اور ضرورت مند ماں باپ اور مفلس و محتاج رشتہ داروں کا خرچ بر داشت کرنا آپ کی ایک تمنا رہتی ہے اور آپ اِس کی کوشش بھی کرتے ہیں کہ بیوی اور بچے تندرست رہیں، وہ بیمار پڑجاتے ہیں تو آپ دل کھول کر علاج کرتے ہیں اور اِس کو اپنا فرض سمجھتے ہیں آپ اُن کو ہر طرح آرام پہنچاتے ہیں اُن کے لیے مکان بناتے ہیں جائیدادیں خریدتے ہیں اور اُن کی زندگی کو شاندار دیکھنا چاہتے ہیں یہ سب کچھ آپ اِس مادّی زندگی کے لیے کرتے ہین جس کو   اَلْحَیَاةُ الدُّ نْیَا   دُنیاوی زندگی یاموجودہ زندگی کہا جاتا ہے جو چند روزہ ہے جو ختم ہونے والی ہے اگر سو سال سواسو سال کی عمر ہوگئی تب بھی چند روزہ ہی ہے مگر ہر مسلمان کا عقیدہ ہے اور اتنی بات تو غیر مسلم بھی مانتے ہیں کہ یہ زندگی ختم ہوجاتی ہے مگر انسان ختم نہیں ہوتا انسان پھر بھی باقی رہتا ہے پھر بھی وہ زندہ رہتاہے مگر اُس زندگی کانام  اَلْحَیَاةُ الآخِرَةُ  آخروی زندگی ہے جو موت کے بعد سے شروع ہوتی ہے پھر اُس کے ختم ہونے کی حد نہیں، قرآنِ حکیم نے اسی کو حقیقی زندگی فرمایا ہے ( اِنَّ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ لَھِیَ الْحَیَوَانُ)  ١   ''بے شک دارِ آخرت 
------------------------------
  ١     سُورة العنکبوت :  ٦٤


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 کثرتِ استغفار قرب کا ذریعہ 7 4
6 بھاگوان اِنسان : 8 4
7 بری موت سے پناہ : 8 4
8 ذات و صفات سے متعلق عقیدہ : 9 4
9 دل کی سیاہی، مثال سے وضاحت : 9 4
10 حیاتِ مسلم 11 1
11 پیدائش سے وفات تک ،اسلامی تقریبات و تعلیمات، سنن مستحبا ت بدعات و مکروہات 11 10
12 سیدھا راستہ : 12 10
13 بہتر فرقے اور اہلِ سنت والجماعت : 13 10
14 بد عت : 14 10
15 تو ضیح و تشریح : 15 10
16 فریضۂ تربیت : 18 10
17 سر پرستوں کے فرائض : 19 10
18 نماز کی تعلیم و تربیت : 21 10
19 ناجائز پوشاک وغیرہ : 21 10
20 اجر ِ عظیم : 21 10
21 وفیات 22 1
22 جمالِ مومن یا اسلامی یونیفارم 23 1
23 ایک سوالیہ مکتوب بخدمت حضرت شیخ الاسلام اور اُس کا جواب 23 22
24 جواب : ٭ 24 22
25 تبلیغ ِ دین 32 1
26 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 32 25
27 پہلی اصل ....... نماز کا بیان : 32 25
28 وضو کرنے اور کپڑوں کی طہارت میں ایک عجیب حکمت : 33 25
29 نماز پڑھنے سے بہر حال نفع ہے اگر چہ اِس کے اَسرار کو نہ سمجھے : 33 25
30 نماز کی رُوح اور بدن : 34 25
31 بِلا حضورِ قلب والی نماز کی صحت پر علماء کافتوی اور شبہ کا جواب : 35 25
32 نماز کی رُوح اور اعضاء : 35 25
33 نماز میں قلب اور زبان کی موافقت : 36 25
34 حضور ِ قلب حاصل کرنے کی تد بیر : 36 25
35 فضائلِ بسم اللہ 37 1
36 بسم اللہ کی لفظی تحقیق : 37 35
37 تحقیق لفظ'' اللّٰہ'' : 38 35
38 تحقیق اَلرَّ حْمٰنِ الرَّ حِیْمِ : 38 35
39 بسم اللہ کے متعلق مذاہب کی تحقیق : 40 35
40 بسم اللہ کے متعلق ایک فقہی بحث : 41 35
41 بسم اللہ کے ''ب'' کو مکسور (زیر والا) کیوںلایا گیا ؟ 43 35
42 بسم اللہ کو '' ب ''سے شروع کرنے میں نکتہ : 43 35
43 بسم اللہ الر حمن الر حیم کے متعلق علمی تحقیق : 44 35
44 نکتہ نمبر ١ : 44 35
45 نکتہ نمبر٢ : 45 35
46 نکتہ نمبر٣ : 45 35
47 نکتہ نمبر٥ : 46 35
48 نکتہ نمبر ٦ : 46 35
49 نکتہ نمبر ٧ : 46 35
50 نکتہ نمبر ٨ : 47 35
51 نکتہ نمبر٩ : 48 35
52 خلاصہ : 48 35
53 گلدستہ ٔ اَحادیث 49 1
54 تین قسم کے لوگ اللہ کا وفدہیں : 49 53
55 حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمی 50 1
56 پیدائش : 51 55
57 ر سمِ بسم اللہ : 51 55
58 مکتب طیب کی مبارک تقریب 51 55
59 حفظ و تجوید ِقرآن : 51 55
60 اعلیٰ تعلیم : 52 55
61 اساتذہ کرام : 52 55
62 اجازتِ حدیث : 53 55
63 بیعت واِرادت کاتعلق : 53 55
64 دارُ العلوم دیوبند کے منصب ِاہتمام پر : 56 55
65 تقریر کے بادشاہ اور فاتح بمبئی کا خطاب : 57 55
66 لاہور کی تقریر کا واقعہ : 59 55
67 پاکستانی شہریت اور پھر واپسی : 60 55
68 اخبار الجامعہ 64 1
69 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter