ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
کہ حجاب سے مراد یہ ہے کہ کسی کی موت شرک کی حالت میں واقع ہوجائے۔ذات و صفات سے متعلق عقیدہ : جنابِ رسالت مآب ۖ نے اِرشاد فرمایا ہے کہ جو آدمی حق تعالیٰ کے سامنے ایسے حال میںآئے کہ دُنیامیں کسی کو حق تعالیٰ کے برابر نہ جانا ہو پھر اُس پر پہاڑ جیسے گناہ ہوں تو اللہ تعالیٰ آخر کار اُسے بخش دیں گے ١ تواللہ تعالیٰ کو اِس دُنیا میں پہچان لینا بہت بڑی نعمت اور سعادت ہے، خدا تعالیٰ سے متعلق عقیدہ اگر ٹھیک نہ ہوتو سب کچھ بیکار ہوتا ہے کوئی عمل معتبر نہیں ہوتا، تمام اَنبیائے کرام نے یہی تعلیم دی ہے۔ اِنسان پرلازم ہے کہ حق تعالیٰ کے برا بر کسی کونہ سمجھے، اِسلام نے یہی بتایا ہے کہ خدا جیسا کوئی نہیں، نہ ذات میں نہ صفات میں، نہ اُس جیسی ذات کسی کی ہے نہ اُس جیسے صفات کسی کے ہیں، خدا جیسا سننے والا ہے ویسا کوئی دُوسرا سننے والانہیں ،خدا جیسا دیکھنے والا ہے ویسا کوئی دیکھنے والا نہیں، وہ ہرچیز سے بلندو بالا ہے ( لَیْسَ کَمِثْلِہ شَیْئ )دل کی سیاہی، مثال سے وضاحت : گزشتہ درس میں دل کی سیاہی کا ذکر آیاتھا اُس کے متعلق یہ سمجھ لیجیے کہ دل کی سیاہی (جس کاحدیث شریف میں ذکر ہے) ہمیں اِن ظاہری آنکھوں سے نظر آنی مشکل ہے اگر دل کو کھول کر بھی دیکھاجائے توبھی نظر نہ آئے گی لیکن حقیقت وہ ہے جوجنابِ رسالت مآب ۖ نے اِرشاد فرمائی اگرچہ ہمیں نظر نہ آسکتی ہو۔ اور اِس کی مثال یہ ہے کہ اِنسان کے دماغ میں سفیدی، سیاہی، سبزی وغیرہ کے تمام خاکے جو اُس نے دیکھے ہوں قوتِ حافظہ میں محفوظ رہتے ہیں یہ ایسی حقیقت ہے جو دِن رات ہرآدمی آزماتا ہے پھلوں پھولوں کے خیال کے ساتھ اُن کے رنگ یاد آجاتے ہیں، آدمیوں کے ساتھ اُن کے رنگ یاد آجاتے ہیں جن میں کپڑوں کی سفیدی، چہرہ کی سر خی، بالوں کی سیاہی وغیرہ سب یاد ------------------------------١ مشکوة شریف کتاب الدعوات رقم الحدیث ٢٣٦٢