ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
بقر عید کے موقع پر پنجاب حکومت نے مدارس پر بغیر پیشگی اجازت نامہ کے قربانی کی کھالیں جمع کرنے پر پابندی لگادی، مجھے ایک طالب علم نے بتلایا کہ ''ڈیرہ غازی خان کے نواح میںایک چھوٹے سے دینی مدرسہ میں عید سے ایک روز قبل رات کے وقت مقامی تھانیدار صاحب اپنے اہل کاروں سمیت آئے اور کہا کہ حکومت ِپنجاب کی طرف سے پابندی لگائی گئی ہے لہٰذا آپ کل کھالیں جمع نہیں کر سکتے اور قربانی کی کھالوں کی جگہ سے شامیانے اور کتبے اُتر وادیے پھر اِسی پر بس نہیں کی بلکہ مسجد کے ہی اسپیکر کھلوا کر اعلان بھی کرادیا کہ خبردار کھالوں کے جمع کرنے پر پابندی ہے لہٰذا کوئی مدرسہ کو کھالیں نہ دے ، مدرسہ میں جمع ہونے والی کھالوں کی تعداد چالیس پچاس کے قریب ہو جایا کرتی تھی۔ اگلی صبح عید کا دن تھا نماز عید کے بعدمدرسہ کے منتظم صاحب نے حاضرین کو بتلایا کہ ہم کھالیں جمع نہیں کر سکتے حکومت کی طرف سے پابندی ہے لہٰذا ہماری طرف سے کوئی رضا کار نہیں آئے گا ! مگر اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ لو گ خود رضا کارانہ انداز میں کھالیں لا کر مدرسہ میں جمع کرا جاتے ! ! دو دن بعد گنتی کی گئی توپتہ چلا کہ پابندی سے پہلے چالیس پچاس اور پابندی کے بعد دو سو پچاس کھالیں مدرسہ میں جمع ہوگئیں ! ! ! ! '' ایجنسیوں کے ذمہ دار حضرات جامعہ مدنیہ جدید میں بھی آتے رہتے ہیں بعض یہ بھی سوال کرتے ہیں کہ سات آٹھ سو اَفراد کا صبح شام کھانا اور دیگر اُمور کیسے انجام پاتے ہیں ہم حیران ہیں تو ہم بھی اُن کو جواب میں یہی بات کہہ دیتے ہیں کہ ہم بھی حیران ہیں کہ یہ معاملات کیسے انجام پارہے ہیں ! اور اللہ تعالیٰ کیسا انتظام فرمادیتے ہیں ! ! ایک بار جامعہ میں آئے ہوئے پولیس والے اور دیگر افراد سے اِسی نوعیت کی باتیں ہو رہی تھیں تو میں نے اُن میں سے ایک کو جامعہ کے لیے چندہ دینے کو کہا پھر میں نے یہ بھی کہا کہ صرف دس روپے دے دیں، انہوں نے جیب سے سو کا نوٹ نکال کر دے دیا، میں نے قریب بیٹھے ایک ذمہ دار سے کہا