ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2016 |
اكستان |
|
(١٦) جو شخص لا اِلٰہ اِلا اللہ پڑھتا ہو اُس کو کسی گناہ کی وجہ سے کافر نہ کہو اور کسی عمل کی وجہ سے اُس کو اِسلام سے خارج نہ کرو۔ (ابو داود) (١٧) جو بندہ رات دن کے کسی حصہ میں لااِلٰہ اِلا اللہ پڑھتا ہے اُس کے نامۂ اعمال میں جس قدر جھوٹے گناہ ہوں گے سب مٹادیے جائیں گے اور اُس کے عوض اُتنی ہی نیکیاں وہاں پر لکھ دی جائیں گی۔ (مسند ابو یعلیٰ) (١٨) جس نے لا اِلٰہ اِلا اللہ تعظیم سے پڑھا اور اُس کے حرفوں کی کشش کو ذرا کھینچ کر پڑھا تو اُس کے چار ہزار گناہ معاف ہوں گے اور اگر اُس کے اِتنے گناہ نہ ہوں گے تو اُس کے گھر والوں اور پڑوسیوں کے اُتنے ہی گناہ معاف کر دیے جائیں گے ١ اِس سے معلوم ہوا کہ ذکر کرنے والوں کا پڑوس بھی بہتر چیز ہے اور اُن کے بال بچہ بننا بھی بڑی اللہ کی رحمت ہے۔ (١٩) عرشِ الٰہی کے سامنے ایک عظیم الشان نور کا ستون ہے جب کوئی شخص دُنیا میںکلمہ پڑھتا ہے تو وہ نورانی ستون خود بخود حرکت کرنے لگتاہے ،حق تعالیٰ اُس ستون سے فرماتے ہیں کہ ٹھہرجا، کیوں حرکت کرتا ہے ؟ وہ ستون عرض کرتا ہے کہ اِلٰہی جب تک اِس کلمہ کے پڑھنے والے کی بخشش اور معافی نہ ہوجائے گی میںاِس کی سفارش کرنے کی غرض سے اِسی طرح حرکت کرتا رہوں گا،باری تعالیٰ کا اِرشاد ہوگا اچھا ہم نے اِس کلمہ پڑھنے والے کوبخش دیاتب وہ ستون ٹھہر جائے گا ۔(مسند بزار) (٢٠) تاریخ آثار الاوّل میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ میرے حبیب رسول اللہ ۖ نے مجھ سے بیان فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام نے مجھ سے بیان فرمایا کہ میں نے رب العزت سے سنا ہے کہ لا اِلٰہ اِلا اللہ میرا قلعہ ہے جس نے اِس کلمہ کو صدقِ دل سے پڑھا وہ میرے قلعہ میں داخل ہوگیا اور جوشخص بھی میرے قلعہ میں داخل ہو گیا وہ میرے عتاب سے محفوظ ہو گیا۔ ٢ (جاری ہے) ١ تنبیہ الغافلین اَز ابو للیث سمرقندی ٢ صوفیاء کرام اکثر اپنی کتابوں میں اِس حدیث کو بیان کرتے ہیں الفاظ یہ ہیں : لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ حِصْنِیْ وَمَنْ قَالَھَا دَخَلَ فِیْ حِصْنِیْ وَمَنْ دَخَلَ اَمِنَ مِنْ عَذَابِیْ۔