ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
مذہب والے اِس میں مداخلت کرکے بدامنی کی فضا پیدا نہ کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اَنگریزوں کی خلافت ِعثمانیہ کے خلاف دہشت گردی سے قبل خلافت ِعثمانیہ کے تحت مکہ و مدینہ میں ساڑھے پانچ سو سال تک حنفیوں کی حکومت رہی جس میں فقہ حنفی بطور ِقانون نافذ تھی لیکن اِتنے طویل عرصہ میں کبھی بھی اَحناف اور غیر اَحناف کے درمیان محاذ آرائی نہیں ہوئی اور اَب تقریبًا ساٹھ سال سے سعودی عرب میں فقہ حنبلی نافذہے تب بھی کوئی محاذ آرائی نہیں ہے۔ پاکستان میں فقہ حنفی تھی اور ہے یہاں پر بھی کبھی کسی شافعی یا مالکی یا حنبلی نے کوئی جھگڑا نہیں کھڑا کیا اور اگر اِس مسلک کے حاملین یہاں آتے ہیں تو حنفی لوگ کھلے دل سے اُن کو برداشت کرتے، ایک دُوسرے کے خلاف نہ محاذ آرائی ہوتی ہے نہ فتوے بازی ۔پس جب ہر علاقے میں وہاں کا متواتر مذہب چلے گا اور دُوسرے حضرات کے لیے اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی برقرار رہے گی تو فرقہ واریت توکجا اِختلاف بھی نہیں ہوگا جیسا کہ اَب سعودی عرب میں حنفیوں اور حنبلیوں کے درمیان کوئی محاذ آرائی نہیں ہے۔ ثالثًا گزارش یہ ہے کہ اگر ماہرین ِشریعت کی قدیم تحقیق کا اِن جدید محققین کوپابند نہ کیا جائے ہر ایک اپنی سوچ،اپنے فکراور اپنے ذہن کے مطابق آزادانہ تحقیق کرے تو جتنے جدید محقق ہوں گے اُتنے نئے مذہب بن جائیں گے اور چار فقہوں کو ختم کرتے کرتے ہزاروں جدید فقہیں بناڈالیں گے اور ائمہ اَربعہ کے اِختلاف سے بچتے بچتے ہزاروں جدید محققین کے درمیان اِختلافات کھڑے ہو جائیں گے جو صرف اِجتہادی اِختلاف نہیں بلکہ فرقہ واریت اور باہمی مخالفت کی مکروہ ترین شکل ہو گی، اسی لیے علامہ اِقبال مرحوم کی یہ نصیحت آب ِزر سے لکھنے کے لائق ہے زاِجتہادِ عالماں کوتاہ نظر اِقتدائِ رفتگاں محفوظ تر فرقہ واریت کی قسمیں : ایک قابلِ غور بات یہ ہے کہ فرقہ واریت کی کئی قسمیں ہیں : سیاسی فرقہ واریت ،لسانی فرقہ واریت ،قومی فرقہ واریت ،وطنی فرقہ واریت، مذہبی فرقہ واریت ، صنفی و مرفتی فرقہ واریت یعنی ہر