ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
اِسلام کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی رحمة اللہ علیہ ) آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق معاشرت کے آداب اور حقوق کی تعلیم بھی اِسلام کی خاص اور اہم تعلیمات میں سے ہے اور ایک مسلمان سچا اور پکا مسلمان جب ہی ہو سکتا ہے جبکہ وہ اِسلام کے معاشرتی اَحکام پر بھی پوری طرح عمل کرے،معاشرتی اَحکام سے ہماری مراد باہمی برتاؤ کے وہ طور طریقے ہیں جو اِسلام نے سکھائے ہیںمثلاً یہ کہ اَولاد کا روّیہ ماں باپ کے ساتھ کیسا ہو اور ماں باپ کا برتاؤ اَولاد کے ساتھ کس طرح ہوگا، ایک بھائی دُوسرے بھائی کے ساتھ کس طرح پیش آئے، بہنوں کے ساتھ کس طرح سلوک کیا جائے، میاں بیوی باہم کس طرح زِندگی گزاریں، چھوٹے اپنے بڑوں کے سامنے کس طرح رہیں اور بڑے چھوٹوں کے ساتھ کیسا برتاؤ کریں، پڑوسیوں کے ساتھ ہمارا روّیہ کیا ہو، اَمیر لوگ غریبوں کے ساتھ کیسا روّیہ رکھیں، آقا کا تعلق ملازم کے ساتھ اور ملازم کا برتائو آقا کے ساتھ کیسا ہو ؟ اَلغرض اِس دُنیاوی زندگی میں مختلف طبقوں کے جن چھوٹے بڑے لوگوں سے ہمارا واسطہ پڑتا ہے اُن کے ساتھ برتاؤ اور رہن سہن کے بارے میں اِسلام نے ہم کو جو نہایت مکمل اور روشن ہدایتیں دی ہیں وہی'' معاشرت کے اَحکام اور آداب'' ہیں اور اِس سبق میں ہم اُن ہی کا کچھ بیان کرنا چاہتے ہیں۔ ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : اِس دُنیا میں اِنسان کا سب سے پہلا اور سب سے بڑا تعلق ماں باپ سے ہے۔ اِسلام نے اللہ کے حق کے بعد سب سے بڑا حق ماں باپ ہی کا بتلایا ہے۔ قرآن شریف میں ہے : ( وَقَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْا اِلَّآ اِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا ط اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ اَحَدُھُمَآ اَوْ کِلٰھُمَا فَلَا تَقُلْ لَّھُمَآ اُفٍ وَّ لَا تَنْھَرْھُمَا وَقُلْ لَّھُمَا قَوْلاً کَرِیْمًا O