ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
قسط : ٨ ، آخری اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص فضائل سورۂ اِخلاص ( الشیخ محمد یوسف بن عبداللہ الارمیونی ، مترجم مولانا قاری عبدالحفیظ صاحب ) حضرت علامہ جلال الدین سیوطی رحمة اللہ علیہ (م : ٩١١ھ)کے شاگرد حضرت علامہ یوسف بن عبداللہ بن سعید الحسینی الارمیونی رحمة اللہ علیہ(م : ٩٥٨ھ) کی تصنیف ''اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص''جو سورہ ٔاِخلاص کی فضیلت پر چالیس اَحادیث نبویہ پر مشتمل ہے ،اِس کا اُردو ترجمہ جامعہ مدنیہ لاہور کے شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی عبدالحمید صاحب رحمة اللہ علیہ(م : ١٤٢٤ھ/٢٠٠٣ھ) کے فرزند ِاَرجمند حضرت مولانا قاری عبدالحفیظ صاحب نے کیا ہے جس کی اِفادیت کے پیش ِنظر اِسے نذرِ قارئین کیا جا رہا ہے۔(اِدارہ) مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : (٣٣) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الشِّخِّیْرِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَنْ قَرَأَ ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد) فِیْ مَرَضِہِ الَّذِیْ یَمُوْتُ فِیْہِ لَمْ یُسْأَلْ فِیْ قَبْرِہ وَاَمِنَ ضَغْطَةَ الْقَبْرِ وَحَمَلَتَہُ الْمَلَائِکَةُ بِاَکْتَافِھَا حَتّٰی یُجِیْزُوْہُ عَلَی الصِّرَاطِ ۔ (حلیة لابی نعیم ج ٢ ص ٢١٣ ۔ مجمع الزوائد ج ٧ ص ١٤٥) ''عبداللہ بن شخیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا جس شخص نے اپنے مرض الوفات میں ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد)کو پڑھا تو اُس سے قبر میں سوال نہیں کیا جائے گا اور قبر کے بھینچنے (دبانے) سے بھی محفوظ رہے گا اور فرشتے اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھا کر پلِ صراط عبور کرادیں گے۔''