ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
ایک ایسا پھل تھا جیسے مفت کا ہو اور بارہ مہینے ،تو ہلکی اگر ہو یعنی صبح بھگو دی جائے شام پی لیں تو نشہ نہیں ہوتا تھا اور اگر صبح بھگو لیں اور پھر اَگلی صبح تک رہنے دیں اُسے تو اُس میں نشہ ہونا شروع ہوجاتا ہے وہ بڑھ بھی جاتا تھا یہ نبیذ کہلاتی تھی یہ شراب نہیں کہلاتی تھی اِس میں تیزی ہوتی ہے یعنی ایسی ہوتی ہے کہ کوئی پیے تو اُسے نشہ ہوجائے اگر عادی نہ ہو ۔ بعض لوگ اور بعض قبائل نبیذ ِشدید کے عادی تھے ،یہ شدید کہلاتی تھی گویا جس میں کافی تیزی آچکی ہو ۔ نبیذ کے بہت قصے ہیں بڑے طویل واقعات ہیں بڑا مفصل بیان اِس کا لکھا ہے اَحادیث میں تفصیل سے آتا ہے۔ حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : اُس میں ایک قصہ یہ بھی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک شخص آیا ہوا تھا اُسے پیاس لگ رہی تھی اُس نے اُن کے خادم سے کہا کہ مجھے یہ پانی دے دو اُس نے کہا پانی تو نہیں ہے کہا یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے برتن میں جو ہے یہ دے دو اُنہوں نے کہا یہ نبیذ ہے اِنہوں نے کہا یہی دے دو پی لوں گا کوئی حرج نہیں، نبیذ کا عادی ہوگا، وہاں کی تو یہ رواجی چیزتھی کوئی کوئی ملتا ہوگا جو عادی نہ ہو جیسے چائے کا رواج ہو گیا ہے کوئی کوئی ملے گا جو پیتا ہی نہیں ورنہ پی ہی لیتے ہیں ،کوئی پابندی سے روز کوئی کبھی کبھا ر اور کوئی ایسا ہے جو بالکل ہی نہیں پیتا مگر ایسی تعداد برائے نام ہے بہت تھوڑی ہے تو نبیذ جو تھی وہ اُن کا جز وتھی خوراک کا تو اُس میں وہ لوگ نشہ پیدا کر لیتے تھے جنہیں نشہ کرنا ہو اور جنہیں نہ کرنا ہو نشہ تو وہ ہلکی پیتے تھے اور جن کو عادت ہوجائے نشہ ہی نہ ہو تو پھر اُنہیں کوئی ایسا خیال نہیں ہوتا تھا تیز ہوئی یا نہیں ہوئی باقی دُوسرے کو نہیں پینے دیتے تھے اُس میں سے ، حضرت عمررضی اللہ عنہ نبیذ ِشدید پیا کرتے تھے ،اُس آدمی نے پی نبیذ اور اُسے نشہ ہو گیا نشہ ہو گیا تو اُنہوں نے کہا اِس نے شراب پی ہے حد لگاؤ اِسے ،حد لگادی ،وہ بیچارا کہتا رہا کہ جناب کے برتن سے پی ہے جناب کے برتن سے اِجازت لے کر پی ہے ،آپ کے برتن سے ہی تو پی ہے وہ کہتے تھے کہ چاہے میرے برتن سے پی ہو، ہو تو گیا نشہ تجھے، کہیں سے بھی پی ہے نشہ تو ہو گیا نشہ ہو گیا تو حد، بے خودی کی کیفیت جو چاہے کرے جو چاہے بک دے یہ کیفیت جب ہوجائے تو حد لگتی ہے تو یہ تمیز ہونی چاہیے کہ یہ نبیذ میں برداشت کر سکتا ہوں یا