Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

9 - 65
ایک ایسا پھل تھا جیسے مفت کا ہو اور بارہ مہینے ،تو ہلکی اگر ہو یعنی صبح بھگو دی جائے شام پی لیں تو نشہ نہیں ہوتا تھا اور اگر صبح بھگو لیں اور پھر اَگلی صبح تک رہنے دیں اُسے تو اُس میں نشہ ہونا شروع ہوجاتا ہے وہ بڑھ بھی جاتا تھا یہ نبیذ کہلاتی تھی یہ شراب نہیں کہلاتی تھی اِس میں تیزی ہوتی ہے یعنی ایسی ہوتی ہے کہ  کوئی پیے تو اُسے نشہ ہوجائے اگر عادی نہ ہو ۔ بعض لوگ اور بعض قبائل نبیذ ِشدید کے عادی تھے ،یہ شدید کہلاتی تھی گویا جس میں کافی تیزی آچکی ہو ۔ نبیذ کے بہت قصے ہیں بڑے طویل واقعات ہیں بڑا مفصل بیان اِس کا لکھا ہے اَحادیث میں تفصیل سے آتا ہے۔
حضرت عمر  نے نشہ آنے پر حد لگائی  :
 اُس میں ایک قصہ یہ بھی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک شخص آیا ہوا تھا اُسے پیاس لگ رہی تھی اُس نے اُن کے خادم سے کہا کہ مجھے یہ پانی دے دو اُس نے کہا پانی تو نہیں ہے کہا یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے برتن میں جو ہے یہ دے دو اُنہوں نے کہا یہ نبیذ ہے اِنہوں نے کہا یہی دے دو پی لوں گا کوئی حرج نہیں، نبیذ کا عادی ہوگا، وہاں کی تو یہ رواجی چیزتھی کوئی کوئی ملتا ہوگا جو عادی نہ ہو جیسے چائے کا رواج ہو گیا ہے کوئی کوئی ملے گا جو پیتا ہی نہیں ورنہ پی ہی لیتے ہیں ،کوئی پابندی سے روز کوئی کبھی کبھا ر اور کوئی ایسا ہے جو بالکل ہی نہیں پیتا مگر ایسی تعداد برائے نام ہے بہت تھوڑی ہے تو نبیذ جو تھی وہ اُن کا جز وتھی خوراک کا تو اُس میں وہ لوگ نشہ پیدا کر لیتے تھے جنہیں نشہ کرنا ہو اور جنہیں نہ کرنا ہو نشہ تو وہ ہلکی پیتے تھے اور جن کو عادت ہوجائے نشہ ہی نہ ہو تو پھر اُنہیں کوئی ایسا خیال نہیں ہوتا تھا تیز ہوئی یا نہیں ہوئی باقی دُوسرے کو نہیں پینے دیتے تھے اُس میں سے ، حضرت عمررضی اللہ عنہ نبیذ ِشدید پیا کرتے تھے ،اُس آدمی نے پی نبیذ اور اُسے نشہ ہو گیا نشہ ہو گیا تو اُنہوں نے کہا اِس نے شراب پی ہے  حد لگاؤ اِسے ،حد لگادی ،وہ بیچارا کہتا رہا کہ جناب کے برتن سے پی ہے جناب کے برتن سے اِجازت لے کر پی ہے ،آپ کے برتن سے ہی تو پی ہے وہ کہتے تھے کہ چاہے میرے برتن سے پی ہو، ہو تو گیا نشہ تجھے، کہیں سے بھی پی ہے نشہ تو ہو گیا نشہ ہو گیا تو حد، بے خودی کی کیفیت جو چاہے کرے جو چاہے   بک دے یہ کیفیت جب ہوجائے تو حد لگتی ہے تو یہ تمیز ہونی چاہیے کہ یہ نبیذ میں برداشت کر سکتا ہوں  یا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter