ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
اِسلامی معاشرت ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصور پوری،اِنڈیا ) \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ اِسرافِ بیجا : شادیوں میں اِس وقت جس قدر تصنع، دِکھاوا اور اِسراف ہونے لگا ہے وہ بھی توجہ کے قابل اور لائقِ اِصلاح ہے۔ اِسلام نے ہمیں اِس معاملہ میں جس قدر سادگی کا حکم دیا ہے اُسی قدر اِس میں تکلف کا رواج پڑتا جارہا ہے اور مال ودولت کا اِتنا ضیاع ہورہا ہے جس کا تصوربھی نہیں کیا جاسکتا ، شادی کی تقریبات میں وہ لوگ جو دینی اُمور میں ایک روپیہ خرچ کرتے ہوئے رنجیدۂ خاطر ہوجاتے ہیں سجاوٹ اور ڈیکوریشن میں ہزاروں اور لاکھوں روپیہ پانی کی طرح فضول بہادیتے ہیں اور اِس کو اپنی عزت کا ذریعہ سمجھتے ہیں، اِسی طرح دعوتوں میں محض نام ونمود اور شہرت کی خاطر ہزاروں لوگوں کو مدعو کیا جاتا ہے اور بلا ضرورت طرح طرح کے نہایت قیمتی کھانے پکوائے جاتے ہیں، یہ فضول خرچی اور اِسراف شریعت کی نظر میں نہایت مذموم ہے۔ اِرشادِ خداوندی ہے : ( وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلاَ تُسْرِفُوْا اِنَّہ لاَ یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ) (سُورة الاعراف: ٣١ ) ''اور کھاؤ اور پیو اور بیجا خرچ نہ کرو۔ اُس کو خوش نہیں آتے بیجا خرچ کرنے والے۔'' اِسی طرح اِرشاد فرمایا گیا : ( وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا O اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْا اِخْوَانَ الشَّیَاطِیْنَ ) ١ '' اور (مال کو) بے موقع مت اُڑانا، بے شک بے موقع اُڑانے والے شیطان کے بھائی بند ہیں۔'' ١ سُورۂ بنی اِسرائیل ٢٦-٢٧