ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
حاصلِ مطالعہ ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : ''اِس پر اَحقر کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ یاد آیا جو ایک صاحب ''اِحیاء العلوم'' سے نقل کرتے تھے کہ ایک بار حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک صاحب کو کسی مقام کا عامِل مقرر کر کے بھیجا اور ضروری ہدایات دیتے ہوئے کچھ دُور تک اُن کے ہمراہ بھی تشریف لے گئے جیسا کہ آپ کا معمول تھا، راستہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بہت سے بچے آکر محبت سے لپٹ گئے اور آپ بھی بہت شفقت سے اُن کو پیار کرنے لگے، اِس پر اُن عامِل نے حیرت سے کہا کہ میں تو خاص اپنے بچوں کو بھی منہ نہیں لگاتا اور آپ نے غیروں کے بچوں کو بھی اِتنا منہ لگا رکھا ہے۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اُن سے فرمایا کہ بس تم واپس چلو تم عامِل مقرر کیے جانے کے قابل نہیں کیونکہ جب تم کو اپنے خاص لڑکوں ہی کے اُوپر شفقت نہیں تو رعایا کے اُوپر کیا شفقت کرو گے۔'' (اَشرف السوانح ج ٢ ص ٤٩ ) عدل و اِنصاف میں مساوات : حکومت کا عوام الناس کو اِنصاف فراہم کرنا اور اُس میں شاہ وگدا میںمساوات قائم رکھنا یہ اِسلام کا ایک اِمتیازی وصف ہے ، دورِ خلافت ِ راشدہ میں ایسے واقعات سامنے آتے ہیں جن سے اِس حقیقت کا اِظہار ہوتا ہے، دو چار واقعات نذرِ قارئین کیے جاتے ہیں تاکہ اُ ن سے سبق حاصل کیا جائے اور اِس بات کا یقین کیا جائے کہ اِسلام کے قانونِ عدل و اِنصاف سے بڑھ کر کوئی قانون نہیں۔