Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

43 - 65
و دوزخ ،ختم ِنبوت وغیرہ اِن کوضروریاتِ دین کہا جاتا ہے ،اِن میں سے کسی ایک عقیدہ کا اِنکار خوا ہ تاویل کے ساتھ ہو کفر ہے ۔
(٢)  او ر وہ مسائل جن کا ثبوت دَو رِاَوّل میں واضح نہ تھا بعد میں اُن کا ثبوت اوردینی و شرعی حکم ہونا اِتنا واضح ہو گیا کہ اُن کو ہر عام وخاص مسلمان جانتا ہے اِن مسائل کو ضروریات ِاہل سنت والجماعت کہاجاتا ہے جیسے عذابِ قبر ،حیاة اَنبیا ء علیہم السلام فی القبور وغیرہ ۔اِن عقائد میں سے کسی عقیدے کا اِنکا ر کفر تو نہیںاَلبتہ اہلِ سنت والجماعت کی جماعت ِحقہ سے خارج ہو جاتاہے اور مسائل ظنیہ اِجتہادیہ میں سے کسی ظنی مسئلہ کا اِنکار نہ کفر ہے نہ اِس سے اہلِ سنت والجماعت سے خروج لازم  آتا ہے۔
 یہ بات سمجھ لیجئے کہ فرقہ واریت مسائلِ قطعیہ میں اِختلاف کا نام ہے،باقی مسائل ظنیہ اِجتہادیہ میں اِختلاف فرقہ واریت نہیں ہے بلکہ یہ اِختلاف تو باعث اَجر ہے۔ مجتہد مُصیب کو دواَ جر اور مجتہد کو ایک اَجر ملے گا اور اُتنا ہی اَجر ملے گا ہر ایک کے مقلدین کو ۔ 
ائمہ مجتہدین کے درمیان جو اِختلاف ہے وہ مسائلِ اِجتہادیہ میں ہے مسائلِ قطعیہ میں نہیں ہے اِ س لیے فقہ کے چاروں مکتب ِفکر اہلِ سنت والجماعت جماعت حق ہیں اور   مَا اَنَا عَلَیْہِ وَاَصْحَابِیْ میں داخل ہیں۔ قرآنِ کریم میں ہے ( وَلَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَاخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَاجَائَ ھُمُ الْبَیِّنٰتُ) اور باہمی تفرقہ مت ڈالو واضح اَحکام آجانے کے بعد۔پتہ چلا کہ قطعی اور واضح اَحکام میں تفرقہ     ''فرقہ واریت'' ہے۔
ثانیًا عرض یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تکوینی حکمت کے تحت ائمہ اَربعہ کے مذاہب مدون ہو گئے اور مدون ہو کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گئے اور مختلف ملکوں اور علا قوں میں عملاً رائج اور قانوناً نا فذ ہو گئے اِن مذاہب ِاَربعہ میںسے رواج و نفاذ کے اِعتبار سے اللہ تعالیٰ نے فقہ حنفیہ کو زیادہ قبولیت عطا کی، اِس لیے اِس کی پزیرائی اور پھیلائو کادائرہ بمقابلہ باقی مذاہب ثلثہ کے زیادہ وسیع ہوا اور عملاً طے ہوگیا کہ جس ملک اور جس علاقے میں اِن میں سے جو مذہب قبولیت پا گیا ہے وہاں وہی مذہب چلے گا، دُوسرے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter