ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
و دوزخ ،ختم ِنبوت وغیرہ اِن کوضروریاتِ دین کہا جاتا ہے ،اِن میں سے کسی ایک عقیدہ کا اِنکار خوا ہ تاویل کے ساتھ ہو کفر ہے ۔ (٢) او ر وہ مسائل جن کا ثبوت دَو رِاَوّل میں واضح نہ تھا بعد میں اُن کا ثبوت اوردینی و شرعی حکم ہونا اِتنا واضح ہو گیا کہ اُن کو ہر عام وخاص مسلمان جانتا ہے اِن مسائل کو ضروریات ِاہل سنت والجماعت کہاجاتا ہے جیسے عذابِ قبر ،حیاة اَنبیا ء علیہم السلام فی القبور وغیرہ ۔اِن عقائد میں سے کسی عقیدے کا اِنکا ر کفر تو نہیںاَلبتہ اہلِ سنت والجماعت کی جماعت ِحقہ سے خارج ہو جاتاہے اور مسائل ظنیہ اِجتہادیہ میں سے کسی ظنی مسئلہ کا اِنکار نہ کفر ہے نہ اِس سے اہلِ سنت والجماعت سے خروج لازم آتا ہے۔ یہ بات سمجھ لیجئے کہ فرقہ واریت مسائلِ قطعیہ میں اِختلاف کا نام ہے،باقی مسائل ظنیہ اِجتہادیہ میں اِختلاف فرقہ واریت نہیں ہے بلکہ یہ اِختلاف تو باعث اَجر ہے۔ مجتہد مُصیب کو دواَ جر اور مجتہد کو ایک اَجر ملے گا اور اُتنا ہی اَجر ملے گا ہر ایک کے مقلدین کو ۔ ائمہ مجتہدین کے درمیان جو اِختلاف ہے وہ مسائلِ اِجتہادیہ میں ہے مسائلِ قطعیہ میں نہیں ہے اِ س لیے فقہ کے چاروں مکتب ِفکر اہلِ سنت والجماعت جماعت حق ہیں اور مَا اَنَا عَلَیْہِ وَاَصْحَابِیْ میں داخل ہیں۔ قرآنِ کریم میں ہے ( وَلَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَاخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَاجَائَ ھُمُ الْبَیِّنٰتُ) اور باہمی تفرقہ مت ڈالو واضح اَحکام آجانے کے بعد۔پتہ چلا کہ قطعی اور واضح اَحکام میں تفرقہ ''فرقہ واریت'' ہے۔ ثانیًا عرض یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تکوینی حکمت کے تحت ائمہ اَربعہ کے مذاہب مدون ہو گئے اور مدون ہو کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گئے اور مختلف ملکوں اور علا قوں میں عملاً رائج اور قانوناً نا فذ ہو گئے اِن مذاہب ِاَربعہ میںسے رواج و نفاذ کے اِعتبار سے اللہ تعالیٰ نے فقہ حنفیہ کو زیادہ قبولیت عطا کی، اِس لیے اِس کی پزیرائی اور پھیلائو کادائرہ بمقابلہ باقی مذاہب ثلثہ کے زیادہ وسیع ہوا اور عملاً طے ہوگیا کہ جس ملک اور جس علاقے میں اِن میں سے جو مذہب قبولیت پا گیا ہے وہاں وہی مذہب چلے گا، دُوسرے