Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

33 - 65
کو اِختیا ر نہیں اَلبتہ اُس کو قتل کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا جا سکتا ہے اور اگر حالات کی نزاکت کی وجہ سے قتل مناسب نہ ہو تو کوئی دُوسری سزا بھی دی جا سکتی ہے جس سے وہ فتنہ اور فرقہ واریت ختم ہو جائے۔
(٢)   اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے  ؟
جواب  :  جدید تحقیق اُن مسائل میں روانہیں جن کی تحقیق پہلے ہوچکی ہے اور وہ عملی تواتر وتوارث سے چلی آرہی ہے لیکن جدید پیش آمدہ مسائل پر تحقیق ناگزیر ہے ،اِس سے فتنہ اور فرقہ واریت پیدا نہیں ہوتی نہ ہونی چاہیے لیکن اِس تحقیق کے لیے بھی کچھ شرائط ہیں  :
نمبر ا  :  علومِ آلیہ اور علومِ عالیہ میں پوری مہارت یعنی علمِ صرف ،علمِ نحو ،علمِ بیان ،علمِ بدیع ،  عربی اَدب ،علمِ تفسیر اور اُصو لِ تفسیر ،علم الفقہ اور اُصولِ فقہ، علم الحدیث واُصولِ حدیث ،علم الکلام ،    علم اَسماء ُ الرجال ،علم التاریخ یعنی اَحوالِ ماضی اور موجودہ اَحوال ، زمانہ کا علم اور اِن علوم میں بھی صرف اَبجد شناسی کافی نہیں بلکہ پوری مہارت ہو،اگر پوری مہارت نہ ہو تو اُس علم کے ضروری مسائل کا علم ہو۔
نمبر٢  :  جدید مسائل کا حل اِنفرادی طورپرنہ ہو بلکہ شورائی طریقہ پر ہو جیسا کہ اِمام اعظم اَبوحنیفہ نے اپنے چالیس جید شاگردوں کی مجلس شورٰی قائم کرکے اُس میں اَحکامِ شرعیہ کے علم کو مدون کیا۔
نمبر٣  :  مجلس ِشورٰی کا ہر رُکن علومِ آ لیہ اور علومِ عالیہ کا ماہر ہو ، متقی ،پرہیز گار، علم وعمل کا  جامع ہو اور خالص اِسلامی ذہن رکھتاہو، مغربی تہذیب وتمدن کا دِلدادہ اور مغربی یورپین اَساتذہ کا تربیت یافتہ نہ ہو ۔
نمبر ٤  :  جدید مسائل کو جب کتاب و سنت کی روشنی میں حل کرنا ہے تو فیصلہ کرنے کی اَتھارٹی علماء ِشورٰی کے پاس ہوگی اَلبتہ جہاں تحقیق مسائل میں وہ جدید معلومات کی ضرورت محسوس کریںوہاں اِن کو جدید علوم وفنون کے وہ ماہرین معلومات فراہم کرنے میں تعا ون کریں جن کو بطور ِرُکن ِشورٰی نامزد کیا جائے۔
نمبر  ٥  :  جدید مسائل کوحل کرنے میں اُن اُصولوں کو پیش ِنظر رکھا جائے جو مجتہدین اِسلام نے طے کر دیے ہیں،جدید مسائل کا حل اُن اُصولوں کے ماتحت رہ کر ہو، اُن سے بالا تر ہو کر نہیںہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter