ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : (٣٤) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ نَزَلَ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ الصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلَی النَّبِیِّ ۖ فَقَالَ یَا مُحَمَّدُ مَاتَ مُعَاوِیَةُ بْنُ مُعَاوِیَةَ الْمُزَنِیُّ اَفَتُحِبُّ اَنْ تُصَلِّیَ عَلَیْہِ ؟ قَالَ نَعَمْ۔ قَالَ فَضَرَبَ بِجَنَاحَیْہِ فَلَا شَجَرَة وَلَا اَکَمَة اِلَّا تَضَعْضَعَتْ، وَرُفِعَ سَرِیْرُہ حَتّٰی نَظَرَ اِلَیْہِ وَصَلّٰی عَلَیْہِ وَخَلْفَہ صَفَّانٍ مِنَ الْمَلٰئِکَةِ کُلَّ صَفٍّ سَبْعُوْنَ اَلْفًا وَقَالَ عَلَیْہِ الصَّلٰوةُ وَالسَّلاَمُ بِمَ نَالَ ھٰذِہِ الْمَنْزَلَةَ قَالَ بِحُبِّہ ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد) وَقِرَائَ تِہ اِیَّاھَا ذَاھِبًا وَجَائِیًا وَقَائِمًا وَقَاعِدًا وَعَلٰی کُلِّ حَالٍ۔( مسند ابی یعلٰی ٤٢٦٧ ۔ شعب الایمان للبیہقی ٢٣٢٠ ، ٢٣٢١ ۔ استیعاب علی ھامش الاصابہ ج ٣ حدیث نمبر ٤٣٦ ) ''حضرت اَنس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جبرئیل علیہ السلام نبی کریم ۖ کے پاس آئے اور کہا : یا محمد (ۖ) معاویہ بن معاویہ المزنی فوت ہوگئے ہیں آپ اُن پر نمازِ جنازہ پڑھنا پسند کریں گے ؟ آپ نے اِرشاد فرمایا : ہاں، حضرت جرئیل علیہ السلام نے اپنے دونوں پَرمارے تو تمام درخت اور تمام ٹیلے نظروں کے سامنے سے ہٹ گئے اور جنازہ کی چار پائی سامنے لائی گئی حتی کہ آپ ۖ نے اُسے دیکھا اور اُس پر نمازِ جنازہ پڑھی اور آپ کے پیچھے فرشتوں کی دو صفیں تھیں ہر صف میں ستر ہزار فرشتے تھے۔ نبی کریم ۖ نے جبرئیل سے پوچھا کہ معاویہ نے یہ مقام کیسے پایا ؟ تواُنہوں نے جواب دیا ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد) سے محبت کی وجہ سے اور آتے جاتے اُٹھتے بیٹھتے اور ہر حال میں اِس کے پڑھنے کی وجہ سے۔ '' اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : (٣٥ ) عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ النَّبِیَّ ۖ اَمَّرَ رَجُلًا عَلٰی سَرِیَّةٍ وَکَانَ یَقْرَأُ فِیْ صَلٰوتِہ لِاَصْحَابِہ فَیَخْتِمُ بِہ ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد) فَذَکَرُوْا ذٰلِکَ