ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ فَقَالَ اسْئَلُوْہُ لِاَیِّ شَیْ ئٍ یَصْنَعُ ذٰلِکَ ؟ قَالَ لِاَنَّھَا صِفَةُ الرَّحْمٰنِ فَاَنَا اُحِبُّ اَنْ اَقْرَأَھَا فَقَالَ النَّبِیُّ ۖ اَخْبِرُوْہُ اَنَّ اللّٰہ یُحِبُّہ۔ (بخاری باب التوحید۔ مسلم باب صلوة المسافرین۔ نسائی باب الافتتاح ) ''حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ۖ نے ایک شخص کو ایک فوجی دستہ پر اَمیر مقرر کیا یہ جب اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تو ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد) پر نماز کو ختم کرتے ،اُن لوگوں نے اِس کا نبی کریم ۖ سے ذکر کیا توآپ نے اِرشاد فرمایا اُن سے پوچھو یہ ایساکیوں کرتے تھے ؟ اُنہوں نے جواب دیا اِس لیے کہ اِس میں اللہ تعالیٰ کی صفات بیان کی گئی ہیں لہٰذا میں اِس کے پڑھنے کو پسند کرتا ہوں ،اِس پر نبی کریم ۖ نے فرمایا اُسے بتلا دو کہ اللہ تعالیٰ بھی اُس سے محبت کرتے ہیں۔'' سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : (٣٦) عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّ رَجُلًا قَالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَنَا اُحِبُّ ھٰذِہِ السُّوْرَةَ ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد) قَالَ اِنَّ حُبَّکَ اَیَّاھَا یُدْخِلُکَ الْجَنَّةَ۔ (بخاری باب الصلوة ج ١ ص ١٤١ ، ترمذی باب فضائل القرآن ٢٩٠١ ، مسند ابی یعلی ٣٣٣٥۔ بیہقی ج ٢ ص ٦٠) ''حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ میں اِس سورة یعنی ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد) سے محبت کرتا ہوں ۔آپ نے فرمایا : اِس کی محبت تجھے جنت میں داخل کر دے گی۔'' سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : (٣٧) عَنْ رَجَائٍ وَکَانَتْ اُصِیْبَتْ یَدُہ یَوْمَ الْجَمَلِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِسْتَشْفُوْا بِمَا حَمِدَ اللّٰہُ بِہ نَفْسَہ قَبْلَ اَنْ یَّحْمِدَہ خَلْقُہ وَبِمَا مَدَحَ اللّٰہُ بِہ نَفْسَہ