Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

45 - 65
قسم و صنف کے لوگوں نے اپنی الگ الگ جتھہ بندی کرکے اپنے اپنے مفادات کی جنگ شروع کر رکھی ہے ۔اِن میں سے زیادہ خطرناک فرقہ واریت کی پہلی چار قسمیں ہیں کیونکہ صنفی فرقہ واریت کے نتیجہ میں اپنی گروہی مفادات کی خاطر زیادہ سے زیادہ اِحتجاج، ہڑتال ، جلسے جلوس ہوجا ئیں گے اور مذہبی فرقہ واریت کے نتیجہ میں جلسے جلوس اِحتجاج ہڑتال کے علاوہ جدا مساجد و مدارس بن جائیں گے، ایک دُوسرے کے خلاف جلسے کر لیں گے لیکن فرقہ واریت کی پہلی چا رقسمیں تو اِتنی خطرناک ہیں کہ اِن سے  تو ملکوں کے نقشے اور ملکوںکے جغرافیے بدل جاتے ہیں ۔پاکستان کا جغرافیہ بدل گیا جو کبھی مغربی پاکستان ہوتاتھا اَب وہی کُل پاکستان بن گیا جبکہ مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا جس میںبلا شبہہ ہزاروں مسلمان شہید ہوئے ،نوے ہزار فوج دُشمن کی قید میں چلی گئی اور پوری دُنیا کے سامنے اِس  سیاسی ،لسانی ،وطنی،قومی فرقہ واریت نے پاکستانی قوم کو ذلیل اور ُرسوا کر دیا اور سر شرم سے جُھک گئے۔ قائداعظم محمد علی جناح، لیاقت علی خان جیسے لوگ سیاسی فرقہ واریت کی بھینٹ چڑ ھ گئے، کتنے گولیوں کے نشانہ بن گئے، کتنی عزتیں پامال ہوئیں،کتنے جانی و مالی نقصانات ہوئے اور کتنے سیاسی حریف ہیں جو اِنتقام کا نشانہ بنے اور کتنے سیاسی حریف ہیں جو بے قصور ہونے کے باوجود جیلوں میں پڑے ہیں اور ظلم وستم کی چکی میں پس رہے ہیں اور محض اپنے سیاسی دُشمنوں سے اِنتقام لینے کے لیے کتنے جُھوٹے ڈرامے رَچائے جاتے ہیں اورجُھوٹی کہانیاں بنائی جاتی ہیں لیکن حکومت اِس خطرناک فرقہ واریت کو ختم کرنے کے لیے حکومتی وسائل اِستعمال نہیںکرتی ۔
 ایک مذہبی فرقہ واریت ہی ہے جو اِن کو نظر آتی ہے وہ اِسی کی مذمت کرتی ہیں اِسی کو ختم کرنے کے پروگرام بناتی ہیں اِن کو تمام برائیاں اِسی کے اِرد گرد گھومتی نظر آتی ہیں، کیا اِن کو فرقہ واریت کی  مکروہ ترین اور خطر ناک ترین قسموں کے مہلک تباہ کن نتائجِ بد نظر نہیں آتے ۔
اَصل بات یہ ہے کہ دین دُشمن عناصر کی مدت سے کوشش ہے کہ علمائِ اِسلام اور دین کے قلعے یعنی اِسلامی مدارس کو مذہبی فرقہ واریت اور دہشت گردی کے حوالے سے اِتنا بدنام کر دیا جائے کہ  عوام الناس مدارسِ اِسلامیہ اور علمائِ اِسلام سے اِتنے بد ظن ہوجائیںاور مدارس اور اہلِ مدارس سے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter