ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
قسط : ١١ قصص القرآن للاطفال پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے ( الشیخ مصطفٰی وہبہ،مترجم مفتی سیّد عبدالعظیم صاحب ترمذی ) (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) اِرشاد باری تعالیٰ ہے : ( وَمَآ اَعْجَلَکَ عَنْ قَوْمِکَ یٰمُوْسٰی O قَالَ ھُمْ اُولَآئِ عَلٰی اَثَرِیْ وَعَجِلْتُ اِلَیْکَ رَبِّ لِتَرْضٰی O قَالَ فَاِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَکَ مِنْ بَعْدِکَ وَاَضَلَّھُمُ السَّامِرِیُّ O ) ١ ''اور کیوں جلدی کی تونے اپنی قوم سے اے موسٰی۔ بولا : وہ یہ آرہے ہیں میرے پیچھے اور میں جلدی آیا تیری طرف ،اے میرے رب تاکہ تو راضی ہو۔ فرمایا : ہم نے تو آزمائش میں ڈال دیا تیری قوم کو تیرے پیچھے اور بہکایا اُن کو سامری نے۔ '' جب اللہ تعالیٰ نے بنی اِسرائیل کو سمندر پار کروادیا اور فرعون کے ظلم سے نجات دی تو حضرت موسٰی علیہ السلام اِنہیں لے کر صحرائے سینا چلے گئے۔ اُس صحراء میں نہ جھاڑیاں تھیں اور نہ ہی درخت جو اُنہیں سورج کی تپش سے بچاسکیں اور نہ ہی کھانے کے لیے کوئی غذا تھی، وہ یوں ہی زندگی گزارتے رہے حتی کہ بھوک و پیاس اور گرمی کی شدت سے ہلاک ہونے لگے، تب اللہ نے فضل فرمایا اور اُن پر بادلوں کے ذریعے سایہ کیا اور اُنہیں من و سلویٰ عطا کیا تاکہ وہ بھوک کی شدت سے ہلاک ہونے سے بچ سکیں پھر اللہ نے حضرت موسٰی علیہ السلام کی طرف وحی کی کہ سامنے پتھر پر عصا ماریں تاکہ بارہ چشمے نکلیں اور بنی اِسرائیل کے بارہ قبائل الگ الگ چشمے سے پانی پئیں۔ اِس کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت ١ سُورہ طٰہٰ : ٨٣ تا ٨٥