Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

35 - 65
ہوگا،وضات اور تشریح وہی معتبر ہو گی جو وکیل اورجج کریں گے ۔اِسی طرح قانون کی وضاحت میں ایک وکیل دُوسرے وکیل سے ،ایک جج دُوسرے جج سے اِختلاف کر سکتا ہے لیکن ہر ایک کو وکیل یا جج سے اِختلاف کرنے کا حق نہیں حتی کہ بعض مرتبہ عدالت میں وکیل اور جج کے درمیان اِختلاف ہوجاتا ہے آپس میں بحث بھی ہو جاتی ہے اُس کو توہین ِعدالت تصور نہیں کیا جاتا ،نہ وکیل پر توہین ِعدالت کا کیس ہوتا ہے لیکن اگر کوئی دُوسرا شخص عدالت میں جج کے ساتھ کسی قانونی نکتہ پر اِختلاف و بحث کرے تو توہین ِعدالت کا کیس ہو جائے گا ۔اور ہر فن میں ماہرِفن کی رائے ہی معتبر ہوتی ہے اور اُس فن کے ماہرین ہی آپس میں کسی فنی مسئلہ میں اِختلاف کا حق رکھتے ہیں ،دُوسروں کی نہ رائے معتبر ہے نہ اُن کو اِختلاف کرنے کا حق ،لیکن اِسلامی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے یا اِسلامی حکومت کی گرفت کمزور ہونے کی وجہ سے کتاب و سنت اور قانونِ شریعت کے بارے میں ہر ایک کو رائے زنی کرنے کا اور مجتہدین اِسلام کی متواترو مسلَّمہ تحقیقات سے اِختلاف کرنے کا بلکہ اُن کی تحقیقات و تشریحات کو رَد کرکے اپنی جاہلانہ تحقیقات و تشریحات کرنے کا حق ہے، اِس لیے جو آدمی قانونِ اِسلام میں مہارت نہیں رکھتا وہ قرآن و حدیث کا موعظت والا حصہ پڑھ کر نصیحت حاصل کرے اُس سے نصیحت پکڑنا بہت آسان ہے ۔
(٤)   کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے  ؟
جواب  :  مطالعہ کیا جائے لیکن اُس کا طریقہ کا راور ترتیب یہ ہے کہ پہلے باقاعدہ کسی ماہر ودیانتدار اُستاذ کے پاس علومِ آلیہ یعنی صرف و نحو وغیرہ پڑھ کر ماہرین ِشریعت یعنی مجتہدین اِسلام کی تحقیقات و تشریحات پر مشتمل عربی ،فارسی، اُردو کتب کو باقاعدہ کسی ماہراُستاذ کے پاس پڑھاجائے یا اُن کی نگرانی میں مطالعہ کیا جائے پھر اُن تحقیقات و تشریحات کو رَموز و شرح کے طور پرساتھ لے کر  قرآن وحدیث کا مطالعہ کیا جائے اور یہ کوئی عجوبہ نہیں ۔کتنی ہی اہم کتابیں ہیں جن کی شروح لکھی گئی ہیں ہم اُس کتاب کو اُن شروحات کی مدد سے سمجھتے ہیں۔ آج کل ماہر اَساتذہ کے لکھے ہوئے رموز کی مدد سے سکول کی نصابی کتابیں پڑھی پڑھائی جاتی ہیں ،اِقبالیات کے سمجھنے کے لیے اُن کی شروحات کو سامنے رکھا جاتا ہے جبکہ یہ سب اِنسانی کتب ہیں اور قرآن تو وحی اِلٰہی ہے اِس کو سمجھنے کے لیے مجتہدین اِسلام نے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter