ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
پھرخاص نکاح جیسی تقریبات میں ہمیں حضراتِ صحابہ ث کا اُسوہ اور طریقہ پیش ِنظر رکھنا چاہیے وہ حضرات مدینہ منورہ میں رہتے تھے اور آنحضرت ۖ کی خدمت میں حاضر باش تھے مگر وہ نکاح کرتے اور آنحضرت ۖ کو اِس کی خبر دینے کی ضرورت نہ سمجھتے تھے۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا واقعہ مشہور ہے کہ اُنہوں نے نکاح کر لیا اور آنحضرت ۖ کو نہیں بتایا جب وہ بعد میں آنحضرت ۖ کی خدمت میں اِس حالت میں حاضر ہوئے کہ عورتوں کی خوشبو (کارنگ) اُن کے کپڑوں پر لگا تھا تو پوچھنے پر آنحضرت ۖ کو اِن کے نکاح کا علم ہوا۔ (مشکوة شریف ٢/ ٢٧٧) یہ اِس بات کی دلیل ہے کہ حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کے نزدیک اِس تقریب کا اُتنا اِہتمام نہیں تھا جتنا بے جا اِہتمام ہم لوگ کرنے لگے ہیں۔ حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : اور اِس بارے میں حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کا ذوق کیا تھا اِس کا کچھ اَندازہ مشہور صحابی حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے اِس واقعہ سے لگایا جا سکتا ہے کہ اُنہوں نے قبیلہ کندہ کی ایک عورت سے نکاح کیا، رُخصتی کا اِنتظام عورت کے گھر ہی کیا گیا تھا، جب رات کو حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ اُن کے گھر پہنچے تو اپنے ساتھیوں کو باہر ہی سے واپس کردیا، جب اَندر تشریف لے گئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ کمرہ سجایا گیا ہے۔ آپ نے گھر والوں سے پوچھا کہ کیا کمرے میں آسیبی اَثر ہے یا کعبة اللہ اُٹھ کر قبیلہ کندہ میں آگیاہے (کہ اِس پر پردے ڈال رکھے ہیں) لوگوں نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے تو آپ اُس وقت تک کمرے میں داخل نہیں ہوئے جب تک کہ سارے سجاوٹ کے پردے اُتار نہ لیے گئے۔ کمرے میں جاکر آپ نے دیکھا کہ بہت سامان رکھا ہے ۔آپ نے پوچھا کہ یہ سامان کس کا ہے ؟ جواب مِلا کہ یہ آپ کا اور آپ کی بیوی کا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ مجھے میرے محبوب آنحضرت ۖ نے اِس کی وصیت نہیں فرمائی، آپ نے تو یہ فرمایا ہے کہ میں مسافر کے توشہ کی طرح ہی دُنیوی سامان اپنے پاس رکھوں اِس سے زیادہ نہ رکھوں۔ اِسی طرح حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ