ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
کتاب وسنت کا مطالعہ کرکے اُس کے مستدلات اور مؤیدات کو تلاش کرنا اِستشہاد کہلاتا ہے، پس جس کو شوق و جذبہ ہے تحقیق کا وہ اِجتہاد ی تحقیق کی جگہ اِستشہاد ی تحقیق کرے او رخوب علمی ترقی اور ذہنی اِرتقاء کی منزلیں طے کرے۔ (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے لہٰذا اُن کی تحقیق کو پرکھا جا سکتا ہے اگر وہ پرکھ میں غلط ثابت ہوتو اُس کو چھوڑ کر اُس کی جگہ جدید تحقیق جو صحیح ہووہ اِختیار کی جاسکتی ہے۔ جواب : خیالاتی اور عقلی دُنیا میں تو یہ بات بالکل درست ہے لیکن واقعات و مشاہدات کی دُنیا میں مشکل ہے بلکہ خلاف ِعقل ہے کیونکہ ڈاکٹر کے نسخہ تجویز کرنے میں اور جج کے فیصلہ لکھنے میں غلطی ممکن ہے کیونکہ ڈاکٹر اور جج معصوم نہیں اِس لیے ڈاکٹر کے نسخہ اور جج کے فیصلہ کو پرکھا جا سکتا ہے مگر سوال یہ ہے کہ پرکھنے کا حق کس کوہے ؟ ہر ذی شعورآدمی سمجھ سکتا ہے کہ ہر آدمی کو یہ حق نہیں بلکہ ڈاکٹر کے نسخہ کو ڈاکٹراور جج کے فیصلہ کو جج ہی پرکھ سکتا ہے، اِسی طرح مجتہد کی تحقیق پرکھنے کا حق ہے لیکن اُس جیسے مجتہد کو نہ کہ ہرایک کو ۔ظاہر بات ہے کہ ایم ۔اے کے پرچہ کو میٹرک پاس کیسے پرکھ سکتا ہے ؟ پس جیسے یہ خلافِ عقل بھی ہے اَور عملاً ناممکن بھی، اِسی طرح غیر مجتہد شخص کا ماہرِ شریعت مجتہد کی تحقیق کو پرکھنا خلافِ ِعقل اور عملاً ناممکن ہے۔باقی غیر ذ ی شعور اور غیر ذی عقل لوگوں کی دُنیا ہی اپنی ہوتی ہے جس کے ساتھ ذی شعور اور ذی عقل لوگوں کا تعلق ہی نہیں ہوتا۔ (٩) مجتہد ین ائمہ کرام کے درمیان چونکہ اِختلاف ہے اِس لیے مجتہدین کی تحقیق پر چلنے کی صورت میں بھی اِختلاف جُوں کا توں باقی رہے گا اور یہی اِختلاف تو فرقہ واریت ہے۔ جواب : اَوّلاً یہ ہے کہ مسائلِ شرعیہ کی دو قسمیں ہیں : (١) مسائلِ قطعیہ یعنی وہ مسائل جن کا ثبو ت یقینی اور قطعی ہو مثلاً توحید،رسالت،قیامت، صداقت ِقرآن ،جنت ودوزخ،وجودِ ملائکہ ،ختم نبوت ،نزولِ عیسٰی علیہ السلام ،عذابِ قبر،حیات ِاَنبیا ء علیہم السلام فی القبور ،آخرت میں میزان ،پُل صراط، شفاعت ،رؤیت ِباری تعالیٰ ،پانچ نمازوںکی فرضیت، رمضان کے روزوں کی فرضیت ، ذی اِستطا عت پر حج کی فرضیت، زکٰوة کی فرضیت ،سود کی