Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

41 - 65
کتاب وسنت کا مطالعہ کرکے اُس کے مستدلات اور مؤیدات کو تلاش کرنا اِستشہاد کہلاتا ہے، پس جس کو شوق و جذبہ ہے تحقیق کا وہ اِجتہاد ی تحقیق کی جگہ اِستشہاد ی تحقیق کرے او رخوب علمی ترقی اور ذہنی اِرتقاء کی منزلیں طے کرے۔ 
(٨)  مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے لہٰذا اُن کی تحقیق کو پرکھا جا سکتا ہے اگر وہ پرکھ میں غلط ثابت ہوتو اُس کو چھوڑ کر اُس کی جگہ جدید تحقیق جو صحیح ہووہ اِختیار کی جاسکتی ہے۔
جواب  :  خیالاتی اور عقلی دُنیا میں تو یہ بات بالکل درست ہے لیکن واقعات و مشاہدات کی  دُنیا میں مشکل ہے بلکہ خلاف ِعقل ہے کیونکہ ڈاکٹر کے نسخہ تجویز کرنے میں اور جج کے فیصلہ لکھنے میں غلطی ممکن ہے کیونکہ ڈاکٹر اور جج معصوم نہیں اِس لیے ڈاکٹر کے نسخہ اور جج کے فیصلہ کو پرکھا جا سکتا ہے مگر سوال یہ ہے کہ پرکھنے کا حق کس کوہے  ؟  ہر ذی شعورآدمی سمجھ سکتا ہے کہ ہر آدمی کو یہ حق نہیں بلکہ ڈاکٹر کے نسخہ کو ڈاکٹراور جج کے فیصلہ کو جج ہی پرکھ سکتا ہے، اِسی طرح مجتہد کی تحقیق پرکھنے کا حق ہے لیکن اُس جیسے مجتہد کو  نہ کہ ہرایک کو ۔ظاہر بات ہے کہ ایم ۔اے کے پرچہ کو میٹرک پاس کیسے پرکھ سکتا ہے  ؟  پس جیسے یہ خلافِ عقل بھی ہے اَور عملاً ناممکن بھی، اِسی طرح غیر مجتہد شخص کا ماہرِ شریعت مجتہد کی تحقیق کو پرکھنا خلافِ ِعقل اور عملاً ناممکن ہے۔باقی غیر ذ ی شعور اور غیر ذی عقل لوگوں کی دُنیا ہی اپنی ہوتی ہے جس کے ساتھ ذی شعور اور ذی عقل لوگوں کا تعلق ہی نہیں ہوتا۔
(٩)   مجتہد ین ائمہ کرام کے درمیان چونکہ اِختلاف ہے اِس لیے مجتہدین کی تحقیق پر چلنے کی صورت میں بھی اِختلاف جُوں کا توں باقی رہے گا اور یہی اِختلاف تو فرقہ واریت ہے۔
جواب  :  اَوّلاً یہ ہے کہ مسائلِ شرعیہ کی دو قسمیں ہیں  :
(١)  مسائلِ قطعیہ یعنی وہ مسائل جن کا ثبو ت یقینی اور قطعی ہو مثلاً توحید،رسالت،قیامت، صداقت ِقرآن ،جنت ودوزخ،وجودِ ملائکہ ،ختم نبوت ،نزولِ عیسٰی علیہ السلام ،عذابِ قبر،حیات ِاَنبیا ء علیہم السلام فی القبور ،آخرت میں میزان ،پُل صراط، شفاعت ،رؤیت ِباری تعالیٰ ،پانچ نمازوںکی فرضیت، رمضان کے روزوں کی فرضیت ، ذی اِستطا عت پر حج کی فرضیت، زکٰوة کی فرضیت ،سود کی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter