ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : تو اُس زمانے میں بھی ایسے لوگ تھے کہ اُن سے پوچھا گیا کہ آپ شراب کیوں نہیں پیتے تو اُنہوں نے کہا کہ مجھے خدا نے نعمت دی ہے عقل، میں اِسے زائل کرنا نہیں چاہتا، یہ تو عقل کو زائل کرنے والی بات ہے کہ اِنسان ایسی چیز پیے کہ جس میں وہ نہ رہے وہ کام چھوڑ دے اپنا تو یہ کتنی بڑی بے عقلی کی بات ہے اور کتنا بڑا کفرانِ نعمت ہے۔ اُن لوگوں نے تو عقلی دلیل سے اوراپنی سمجھ سے ایسے کیا تھا لیکن اِسلام نے تو منع ہی کردیا، پہلے پہل جائز رہی ہے، پیتے رہے ہیں منع نہیں ہوئی مکہ مکرمہ کے تیرہ سال مدینہ منورہ کے چند سال اور لگالیں یعنی اِسلام کے تقریبًا پندرہ سال سولہ سال رہا ہے رواج اِس کا، منع نہیں کیا گیا اِس سے، اِتنا فرمادیا گیا کہ نشے کی حالت میں نماز نہ پڑھناحتی کہ تمہیں یہ تمیز ہوکہ زبان سے کیا نکل رہا ہے (حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ) ۔ شراب کی مجلس : غزوۂ بدر کے بعد حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے ایک جگہ اَنصارکی مجلس تھی نشست تھی وہاں شراب چل رہی تھی شراب پی اور کسی شعر پڑھنے والی جیسے ہوتی تھیں مُغَنِّیَاتْ یہ تو ضروری نہیں ہے کہ گانے والیاں خوبصورت بھی ہوں یا گانے والیاں آزاد ہوں وہ باندیاں بھی ہوتی تھیں بہت ذکر ملتا ہے بادشاہوں کے یہاںمُغنیات گانے والیاں باندیاں کام اُن کا بس اِتنا تھا۔ تو کسی نے یہ شعر پڑھ دیا اور اُس شعر میں یہ الفاظ آتے تھے کہ ''یہ گوشت تازہ تازہ کوہانوں کا گوشت'' اَب وہاں باہر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اُونٹنیاں کھڑی ہوئی تھیں وہ اُٹھے اور اُنہوں نے اُن کی کوہان کاٹ لی ذبح نہیں کیا۔ اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : پہلے زمانے میں یہ بھی تھا کہ کوئی سا حصہ جانور کا کاٹ لیتے تھے پھر مرہم پٹی کر دیتے تھے وہ گوشت کام میں لے آتے تھے پکا لیا تو اِسلام نے منع کردیا کہ زِندہ کاجو حصہ جسم سے اَلگ ہوجائے وہ حرام ہے تو اُنہوں نے کوہان کاٹ لی اُن کے جگر نکال لیے کلیجی وغیرہ نکال لی ہوگی اور لے کر چلے آئے