Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

7 - 65
شراب کی خرابی کی عقلی دلیل  :
 تو اُس زمانے میں بھی ایسے لوگ تھے کہ اُن سے پوچھا گیا کہ آپ شراب کیوں نہیں پیتے تو اُنہوں نے کہا کہ مجھے خدا نے نعمت دی ہے عقل، میں اِسے زائل کرنا نہیں چاہتا، یہ تو عقل کو زائل کرنے والی بات ہے کہ اِنسان ایسی چیز پیے کہ جس میں وہ نہ رہے وہ کام چھوڑ دے اپنا تو یہ کتنی بڑی بے عقلی کی بات ہے اور کتنا بڑا کفرانِ نعمت ہے۔ اُن لوگوں نے تو عقلی دلیل سے اوراپنی سمجھ سے ایسے کیا تھا لیکن اِسلام نے تو منع ہی کردیا، پہلے پہل جائز رہی ہے، پیتے رہے ہیں منع نہیں ہوئی مکہ مکرمہ کے تیرہ سال مدینہ منورہ کے چند سال اور لگالیں یعنی اِسلام کے تقریبًا پندرہ سال سولہ سال رہا ہے رواج اِس کا،   منع نہیں کیا گیا اِس سے، اِتنا فرمادیا گیا کہ نشے کی حالت میں نماز نہ پڑھناحتی کہ تمہیں یہ تمیز ہوکہ زبان سے کیا نکل رہا ہے (حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ) ۔ 
شراب کی مجلس  :
غزوۂ بدر کے بعد حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے ایک جگہ اَنصارکی مجلس تھی نشست تھی وہاں شراب چل رہی تھی شراب پی اور کسی شعر پڑھنے والی جیسے ہوتی تھیں مُغَنِّیَاتْ یہ تو ضروری نہیں ہے کہ گانے والیاں خوبصورت بھی ہوں یا گانے والیاں آزاد ہوں وہ باندیاں بھی ہوتی تھیں بہت ذکر ملتا ہے بادشاہوں کے یہاںمُغنیات گانے والیاں باندیاں کام اُن کا بس اِتنا تھا۔ تو کسی نے یہ شعر پڑھ دیا    اور اُس شعر میں یہ الفاظ آتے تھے کہ ''یہ گوشت تازہ تازہ کوہانوں کا گوشت'' اَب وہاں باہر حضرت علی  رضی اللہ عنہ کی اُونٹنیاں کھڑی ہوئی تھیں وہ اُٹھے اور اُنہوں نے اُن کی کوہان کاٹ لی ذبح نہیں کیا۔
اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی  :
پہلے زمانے میں یہ بھی تھا کہ کوئی سا حصہ جانور کا کاٹ لیتے تھے پھر مرہم پٹی کر دیتے تھے وہ گوشت کام میں لے آتے تھے پکا لیا تو اِسلام نے منع کردیا کہ زِندہ کاجو حصہ جسم سے اَلگ ہوجائے وہ حرام ہے تو اُنہوں نے کوہان کاٹ لی اُن کے جگر نکال لیے کلیجی وغیرہ نکال لی ہوگی اور لے کر چلے آئے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter