ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
عمر نے فرمایا : سن بخدا ! اگر تو اِسے مارتا رہتا توہم تیرے اور اِس کے درمیان حائل نہ ہوتے تاوقتیکہ توہی (تھک کر) اِسے چھوڑتا پھر آپ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا '' اَیَا عَمْرُو مَتَی اسْتَعْبَدْ تُّمَّ النَّاسَ وَقَدْ وَلَدَتْہُمْ اُمَّہَاتُہُمْ اَحْرَارًا '' اے عمرو ! تم نے کب سے لوگوں کو اپنا غلام سمجھنا شروع کردیا حالانکہ اُن کی ماؤں نے تو اُنہیں آزاد جنا تھا، پھر آپ مصری کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کامیابی سے جا اَگر پھر کوئی ایسا قصہ پیش آئے تو مجھے لکھ دینا۔ '' (مناقب اَمیر المومنین عمر بن الخطاب ص ٩٨) (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں ایسا عدل و اِنصاف قائم فرمایا تھا جس کی نظیر پیش کرنا مشکل ہے، آپ کے دور میں ہر ایک کو اِنصاف ملتا تھا اُس میں شاہ و گدا اور اَمیر وغریب کی کوئی تفریق نہیں تھی، آپ کی اِنصاف پسندی اور مساویانہ روِش سے یہ حالت ہوگئی تھی کہ ہر جگہ اَمن و اَمان قائم ہو گیا تھا، لوگ سکھ اور چین کی زندگی گزارنے لگے تھے۔ آپ حج کے مو قع پر تمام مقامات کے گورنروں کو بلاتے تھے اور اُنہیں ہدایات دیا کرتے تھے، عوام الناس کے مسائل سنتے تھے اگر کسی کو کوئی شکایت ہوتی تو اُس کا اِزالہ فرماتے تھے۔ سیّد صباح الدین اِس سلسلہ میںتحریر فرماتے ہیں : ''ایک حج کے موقع پر حضرت عمر نے اپنے تمام عاملوں کو طلب کیا جب اُن کے ساتھ اور لوگ بھی جمع ہوگئے تو اُن سے مخاطب ہو کر فرمایا لوگو ! میں نے اِن عُمَّال (گورنرز)کو تمہاری نگرانی کے لیے بھیجا ہے اِن کو اِس لیے نہیں مقرر کیا ہے کہ تمہارے مال، جان، عزت اور آبرو پر دَست دَرازیاں کریں، اگر تم میں سے کسی پر ظلم ہوا ہو تو وہ کھڑا ہوجائے پورے مجمع میں صرف ایک آدمی کھڑا ہوکر بولا :