Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

10 - 65
نہیں  ؟  عذر اُس کا نامعقول تھا معقول نہیں تھا ،اُس زمانے کے دَستور کے مطابق اور اُن کی عادتوں کے مطابق اُس کو تمیز ہونی چاہیے تھی منہ کو جب ذائقہ اُس کا لگا جب زبان سے وہ لگی ہے تو اُسے فورًا اَنداز ہو جانا چاہیے تھا کہ یہ میں نہیں پی سکتا بغیر پانی ملائے ہوئے  یا  بس ایک گھونٹ پیوں دو گھونٹ پیوںتاکہ میرا حلق جو خشک ہوا ہوا ہے وہ ٹھیک ہوجائے نہ یہ کہ وہ گلاس بھر کے پی جائے یہ اُس کی غلط  تھی حرکت اَصل میں۔ 
حضرت علی کے مہمان کا قصہ  :
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ دعوت کی لوگوں کی، آئے لوگ اُنہوں نے نبیذ پلائی کھانے کے بعد ،ایک کو اُن میں سے نشہ ہو گیا ،بس اُنہوں نے حد لگادی وہ کہنے لگے بار بار کہتے تھے کہ آپ ہمیں بلاتے ہیں دعوت کرتے ہیں کھانا کھلاتے ہیں پھر نبیذ پلاتے ہیں پھر حد بھی لگاتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا حد تو تمہارے نشہ (کی وجہ ) سے ہے ،تمہیں اَنداز ہونا چاہیے کہ میں کس قسم کی نبیذ کا عادی ہوں اُس سے زیادہ تیز ہے تو وہ نہ پیو  یا  پانی مِلا کر پیو۔
 رسول اللہ  ۖ  فتح مکہ مکرمہ کے موقع پر جب اُدھر طائف وغیرہ کی طرف تشریف لے گئے تو آپ کی خدمت میں ایک عمدہ نبیذ پیش کی گئی وہ عمدہ تھی لیکن اُس میں جھاگ اور ایک طرح کی جو گیس ہوتی ہے وہ پیدا ہوگئی تھی تو رسول اللہ  ۖ  نے اُسے کھولا تو ایک دم وہ گیس جو چڑھی ہے تو اُس سے آپ نے چہرۂ مبارک پیچھے ہٹا لیا جیسے منہ بے اِختیار بنتا ہے ویسے منہ بنا یا پیچھے ہٹا لیا چہرہ ٔ مبارک اور  پھر فرمایا اِس میں پانی ملاؤ تو پانی ملایا پھر آپ نے وہ اِستعمال فرمائی، اِس طرف کے لوگ عادی تھے   نبیذ ِشدید کے، اُنہیں نشہ نہیں ہوا کرتا تھا۔ 
یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی  ؟  :
اَب یہ یزید کا شراب پینا آتا ہے اِسے بڑا بعید سمجھتے ہیں یہ بات نہیں ہے بعید وعید نہیں ہے وہ نبیذ اُن کا جزوِحیات تھا اُس میں اگر آدمی کی نیت خراب ہوجائے تو اُسی کو تیزذرا ایک کر کے پی لے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter