ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
بس نشہ ہوجائے گا آدھے گھنٹے پونے گھنٹے نشے میں رہے گا وہ، تو جو اُس کے بارے میں یہ آتا ہے کہ کہاں سے شراب آتی ہوگی اور کیسے ہوتی ہوگی اَب یہ کوئی باہر سے تھوڑا ہی آتی تھی وہ تو اُن کاجزوِ حیات تھا اُن کی معاشرت کا ایک طریقہ تھااِس طرح کا ،جیسے چائے پیتے ہیں ویسے ہی ،جو عادی ہو تمباکو کا ہلکے تمباکو کا اگر وہ تیز کھالے تو اُسے چکر آجائیں گے اُلٹی ہوجائے گی اور اگر بالکل عادی نہ ہو تو بیمار ہوجائے گا بخار آجائے گا، اِتنی متلی ہوگی کہ وہ علاج کے قابل ہوجائے گا تو جس چیز کا عادی نہ ہو تو تکلیف ہوجاتی ہے۔ ایک عربی اور مرچ : (ہمیں) ایک عرب مِلا تھا وہاں(حج کے موقع پر کھانے کے وقت) کھانے کو ہم نے کہا ،کہنے لگا بالکل نہیں میں ہندوستانیوں کے ساتھ بالکل کھاتا ہی نہیں ! کیا بات ہے ؟ کہنے لگا کہ ایک دفعہ ایسے ہوا کہ میں بیمار ہو گیا اور علاج بہت ہوتے رہے اورفائدہ ہی نہ ہو اور پیٹ میں تکلیف ۔ تو کہتے ہیں ڈاکٹر نے آخر میں کہا کوئی تین مہینے کے بعد لَا بُدَّ اَکَلْتَ فِلْفِلْ معلوم ہوتا ہے کہ مرچ کھائی ہے ! پھر اُس نے میرا علاج کیا پھر میں ٹھیک ہوا ! ! اَب یہ مرچ ہمارے یہاں تو دِن رات کھاتے ہیں اور عادی ہیں اور زیادہ کھاتے ہیں بعضے بہت زیادہ کھاتے ہیں کچی کھا جاتے ہیں اور کچھ بھی نہیں ہوتا اُنہیں اور اُس کا حال یہ ہوا کہتا ہے تین مہینے میں رہا ہسپتال میں داخل ۔تو عادت کا مدار ہے اِس میں اور اِن چیزوں میں جو نشہ والی ہیںاِن میں بھی اِسی طرح عادت چلتی ہے ۔اَب یہ عرب کی پوری معاشرت کا جزو تھا پورے عرب کا جہاں جہاں کھجور ہوتی ہے اور عربی بولی جاتی ہے اور اُس کے اَطراف وغیرہ میں نبیذ کا گویا ایک رواج تھا ،شراب کی حد تک بنانا منع کرتے تھے ، بس باقی پھر رہ گئی نبیذ اُس میں نشہ نہیں طاقت ِجسمانی کے لیے وہ مفید ہے تو نبیذ پیتے تھے۔رسول اللہ ۖ کا طریق جو تھا نبیذ کا وہ یہ تھا کہ صبح بھگوتے تھے کھجوریں اورشام کو وہ پی لیتے تھے اور شام کو بھگودی جاتی تھیں کھجوریں وہ صبح اِستعمال فرماتے تھے بس گویا دس بارہ گھنٹے اِس طرح سے یہ وقت رہتا تھا اِسی کے بعد وہ اِستعمال فرمالیتے تھے، (مگر نشہ کی حد تک ) تیز نہیں۔