Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

11 - 65
بس نشہ ہوجائے گا آدھے گھنٹے پونے گھنٹے نشے میں رہے گا وہ، تو جو اُس کے بارے میں یہ آتا ہے کہ  کہاں سے شراب آتی ہوگی اور کیسے ہوتی ہوگی اَب یہ کوئی باہر سے تھوڑا ہی آتی تھی وہ تو اُن کاجزوِ حیات تھا اُن کی معاشرت کا ایک طریقہ تھااِس طرح کا ،جیسے چائے پیتے ہیں ویسے ہی ،جو عادی ہو تمباکو کا  ہلکے تمباکو کا اگر وہ تیز کھالے تو اُسے چکر آجائیں گے اُلٹی ہوجائے گی اور اگر بالکل عادی نہ ہو تو بیمار ہوجائے گا بخار آجائے گا، اِتنی متلی ہوگی کہ وہ علاج کے قابل ہوجائے گا تو جس چیز کا عادی نہ ہو تو تکلیف ہوجاتی ہے۔
ایک عربی اور مرچ  :
(ہمیں) ایک عرب مِلا تھا وہاں(حج کے موقع پر کھانے کے وقت) کھانے کو ہم نے کہا ،کہنے لگا بالکل نہیں میں ہندوستانیوں کے ساتھ بالکل کھاتا ہی نہیں  !   کیا بات ہے  ؟  کہنے لگا کہ ایک دفعہ ایسے ہوا کہ میں بیمار ہو گیا اور علاج بہت ہوتے رہے اورفائدہ ہی نہ ہو اور پیٹ میں تکلیف ۔ تو کہتے ہیں ڈاکٹر نے آخر میں کہا کوئی تین مہینے کے بعد  لَا بُدَّ اَکَلْتَ فِلْفِلْ معلوم ہوتا ہے کہ مرچ کھائی ہے  !  پھر اُس نے میرا علاج کیا پھر میں ٹھیک ہوا  ! !  اَب یہ مرچ ہمارے یہاں تو دِن رات کھاتے ہیں اور عادی ہیں اور زیادہ کھاتے ہیں بعضے بہت زیادہ کھاتے ہیں کچی کھا جاتے ہیں اور کچھ بھی نہیں ہوتا اُنہیں اور اُس کا حال یہ ہوا کہتا ہے تین مہینے میں رہا ہسپتال میں داخل ۔تو عادت کا مدار ہے اِس میں اور اِن چیزوں میں جو نشہ والی ہیںاِن میں بھی اِسی طرح عادت چلتی ہے ۔اَب یہ عرب کی پوری معاشرت کا جزو تھا پورے عرب کا جہاں جہاں کھجور ہوتی ہے اور عربی بولی جاتی ہے اور اُس کے اَطراف وغیرہ میں نبیذ  کا گویا ایک رواج تھا ،شراب کی حد تک بنانا منع کرتے تھے ، بس باقی پھر رہ گئی نبیذ اُس میں نشہ نہیں طاقت ِجسمانی کے لیے وہ مفید ہے تو نبیذ پیتے تھے۔رسول اللہ  ۖ  کا طریق جو تھا نبیذ کا وہ یہ تھا کہ صبح بھگوتے تھے کھجوریں اورشام کو وہ پی لیتے تھے اور شام کو بھگودی جاتی تھیں کھجوریں وہ صبح اِستعمال فرماتے تھے بس گویا دس بارہ گھنٹے اِس طرح سے یہ وقت رہتا تھا اِسی کے بعد وہ اِستعمال فرمالیتے تھے، (مگر نشہ کی حد تک ) تیز نہیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter