Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

12 - 65
اِمام اَبوحنیفہ   کا فتوی  :
اِمام ِ اعظم رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شراب جس کی حرمت قطعی ہے اور اُس کا اِنکار کفر ہے  اور اُس کا قطرہ بھی ناپاک ہے جیسے پیشاب کا قطرہ ہو وہ اَنگوری شراب ہے  اور باقی چیزیں جن سے نشہ پیدا ہوتا ہو وہ ناپاک نہیں ہیں اور اُن کی ممانعت اُس وقت ہے کہ جو گھونٹ نشہ کر رہا ہے پیدا وہ گھونٹ حرام ہے ،اگر دو گھونٹ کا عادی ہے تین نہ پیے یا ذائقہ سے پہچان سکتا ہے جو آدمی روز پیتا ہو، چائے میں ذرا سی خرابی آجائے پتہ چل جاتا ہے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے، جو آدمی عادی ہو اُس کو فورًا پہچان لیتا ہے۔ اِمام ِ اعظم رحمة اللہ علیہ بھی کوفہ کے رہنے والے ہیں اور کوفہ عراق ہے عراق عرب ہے، رواج بھی وہی ہیں وہاں بڑے قبائل رہے ہیں آباد ہوئے ہیں اَعلیٰ ترین نسلیں جو تھیں اور اَعلیٰ ترین عالِم جو تھے وہ کوفے بھیج دیے تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پھر جو اَور دور آیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کا تو اُس میں جو حضرات اُن کے ساتھ آئے تھے وہ بھی وہیں رہے ۔ 
حضرت عمر رضی اللہ عنہ جنہوں نے عراق فتح کیا اور اُس سے آگے اِیران کی طرف آئے اور شمال میں وہ آذر بائجان وغیرہ کی طرف گئے اُن تمام علاقوں کے لیے اُنہوں نے فاتحین کے واسطے زمینیں اَلاٹ کردیں اور یہ فرمایا تھا کہ جس جگہ کی آب و ہوا یہاں سے ملتی جلتی ہو تمہارے راس آئے    تم جس آب و ہوا کے عادی ہو وہ جگہ پسند کر لو تو وہ پسند کی۔ 
''کوفہ'' علمی مرکز  :
حضرت سعد بن اَبی وقاص رضی اللہ عنہ نے وہ جگہ پسند فرمائی اور یہ شہر بسایا کوفہ آباد کیا اور  اُس میں صحابہ کرام اِتنی بڑی تعداد میں آئے ہیں کہ اِتنی بڑی تعداد میں کہیں بھی نہیں گئے ہیں ،پندرہ سو صحابہ کرام پہنچے۔ مصر جو پورا ملک ہے اُس میں تین سو تک تعداد آئی ہے صحابہ کرام کی اور یہ فقط کوفہ میں پندرہ سو صحابہ کرام تو کسی بھی جگہ دُنیا میں ایساعلمی مرکز رہا ہی نہیں جتنا بڑا علمی مرکز کوفہ رہا ہے حدیث کا بھی اِسی طرح ہے، فقہ کا بھی اِسی طرح ہے، قراء ٰ ت کا بھی اِسی طرح ہے ،یہ جو پڑھتے ہیں آپ ساری دُنیا میں قرآنِ پاک ایک ہی طرح سننے میں آتا ہے باقی قراء ٰ ت جو ہیں وہ قاری پڑھ کر بتاتے ہیں تو پھر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter