ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : اِمام ِ اعظم رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شراب جس کی حرمت قطعی ہے اور اُس کا اِنکار کفر ہے اور اُس کا قطرہ بھی ناپاک ہے جیسے پیشاب کا قطرہ ہو وہ اَنگوری شراب ہے اور باقی چیزیں جن سے نشہ پیدا ہوتا ہو وہ ناپاک نہیں ہیں اور اُن کی ممانعت اُس وقت ہے کہ جو گھونٹ نشہ کر رہا ہے پیدا وہ گھونٹ حرام ہے ،اگر دو گھونٹ کا عادی ہے تین نہ پیے یا ذائقہ سے پہچان سکتا ہے جو آدمی روز پیتا ہو، چائے میں ذرا سی خرابی آجائے پتہ چل جاتا ہے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے، جو آدمی عادی ہو اُس کو فورًا پہچان لیتا ہے۔ اِمام ِ اعظم رحمة اللہ علیہ بھی کوفہ کے رہنے والے ہیں اور کوفہ عراق ہے عراق عرب ہے، رواج بھی وہی ہیں وہاں بڑے قبائل رہے ہیں آباد ہوئے ہیں اَعلیٰ ترین نسلیں جو تھیں اور اَعلیٰ ترین عالِم جو تھے وہ کوفے بھیج دیے تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پھر جو اَور دور آیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کا تو اُس میں جو حضرات اُن کے ساتھ آئے تھے وہ بھی وہیں رہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جنہوں نے عراق فتح کیا اور اُس سے آگے اِیران کی طرف آئے اور شمال میں وہ آذر بائجان وغیرہ کی طرف گئے اُن تمام علاقوں کے لیے اُنہوں نے فاتحین کے واسطے زمینیں اَلاٹ کردیں اور یہ فرمایا تھا کہ جس جگہ کی آب و ہوا یہاں سے ملتی جلتی ہو تمہارے راس آئے تم جس آب و ہوا کے عادی ہو وہ جگہ پسند کر لو تو وہ پسند کی۔ ''کوفہ'' علمی مرکز : حضرت سعد بن اَبی وقاص رضی اللہ عنہ نے وہ جگہ پسند فرمائی اور یہ شہر بسایا کوفہ آباد کیا اور اُس میں صحابہ کرام اِتنی بڑی تعداد میں آئے ہیں کہ اِتنی بڑی تعداد میں کہیں بھی نہیں گئے ہیں ،پندرہ سو صحابہ کرام پہنچے۔ مصر جو پورا ملک ہے اُس میں تین سو تک تعداد آئی ہے صحابہ کرام کی اور یہ فقط کوفہ میں پندرہ سو صحابہ کرام تو کسی بھی جگہ دُنیا میں ایساعلمی مرکز رہا ہی نہیں جتنا بڑا علمی مرکز کوفہ رہا ہے حدیث کا بھی اِسی طرح ہے، فقہ کا بھی اِسی طرح ہے، قراء ٰ ت کا بھی اِسی طرح ہے ،یہ جو پڑھتے ہیں آپ ساری دُنیا میں قرآنِ پاک ایک ہی طرح سننے میں آتا ہے باقی قراء ٰ ت جو ہیں وہ قاری پڑھ کر بتاتے ہیں تو پھر