Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

8 - 65
حضرت علی رضی اللہ عنہ وہاں کہیں پہنچے دیکھا کہ میری دو اُونٹنیاں تھیں پروگرام بنا رکھا تھا جاؤں گا اور  میں اِس طرح سے اِن پہ گھاس لا کر فروخت کروں گا وہ گھاس اِیندھن کے کام آتی تھی اور پروگرام بنا رکھا تھا فروخت کروں گا اور شادی کی تیاری کروں گا خرچے کی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ،وہ سارا درہم برہم ہو گیا۔وہ (وہاں سے واپس) آئے ہیں رسول اللہ  ۖ  کو بتلایا تو آپ تشریف لے گئے وہاں جاکر نصیحت کی حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو کچھ جملے فرمائے حدیث شریف میں نہیں ذکر کہ وہ کیاجملے  فرمائے آپ نے ،تو نیچے نظر تھی اُن کی تو جواب میں ایسے اُٹھائی نظر اور پاؤں سے سر تک دیکھا رسول اللہ  ۖ  کو اور پھر کہنے لگے کہ ''تم لوگ تو میرے آباؤ اَجداد کے غلام ہی ہو ''اَب یہ جملہ حضرت حمزہ  رضی اللہ عنہ ہوش میں تو کبھی بھی نہیں کہہ سکتے تھے ۔ تو رسول اللہ  ۖ  نے سمجھ لیا آنکھیں اُن کی سُرخ تھیں نشے سے اور یہ جملہ کہا تو واپس تشریف لے گئے پھر کسی اور وقت بات کی۔ تو اُحد کی لڑائی تک تو پیتے رہے ہیں ،اُحد کی لڑائی میں شامل ہوئے ہیں اور پی کر ہوئے ہیں شامل اور شہید ہوگئے  وَھِیَ فِیْ بِطُوْنِھِمْ   ١  شراب اُن کے پیٹوں میں تھی ہضم بھی نہیں ہونے پائی تھی کہ شہید ہوگئے ،آہستہ آہستہ     پھر اِس سے روک دیا گیا پھر آخر میں آیت اُتری (فَھَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَھُوْنَ) کیا تم رُکنے والے رُکتے ہو۔ یہ کہ منع ہونے والی ہے اِس حکم کا اَنداز تو پہلے سے ہی آثار سے بھی ہو گیا تھا صحابہ کرام   کو۔ 
فوری اور مکمل اِطاعت  :
حضرت اَنس فرماتے ہیں کہ میں اَنصار کی مجلس میں شراب پلا رہا تھا یہ اِطلاع ملی کہ (حُرِّمَةِ الْخَمْر) شراب حرام کردی گئی تو میرے والد صاحب سوتیلے والد تھے اِن کے اُنہوں نے فرمایا کہ تم یہ پھینک دو شراب اور حکم یہ بھی تھا کہ اُس کا برتن بھی توڑ دو تو برتن بھی توڑدیا ، شراب پھینک دی تومدینہ منورہ کی گلیوں میں شراب گویا رواں ہوئی ہے بہی ہے اِتنی تھی اور اِتنا اِس کا دَستور تھا۔
عرب کا عام رواجی مشروب  :
 بنانا اُن کو آسان ہی تھا کھجور بھگو دیتے تھے نبیذ بن جاتی تھی اور(بھی) طریقہ ہوتا تھا تو کھجور 
  ١   بخاری شریف کتاب المظالم و الغصب رقم الحدیث ٢٤٦٤ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter