Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

37 - 65
نہیں سمجھ سکتے ۔
دُوسری بات یہ ہے کی خود نبی پاک  ۖ  اُن کے سامنے ایک کھلی کتاب تھے ،اَوّلاً تو وہ  اہلِ زبان ہونے کی وجہ سے قرآن کے ظاہر کو سمجھ لیتے تھے اور ثانیاً سرورِ کائنات  ۖ کے عمل سے بھی وہ بہت کچھ سمجھ لیتے وہ ایک عملی تعلیم تھی ۔ثالثاً اِس کے باوجود جو بات سمجھ نہ آتی و ہ سرورِ کائنات  ۖ   سے پوچھ لیتے، اِس لیے صحابہ کرام اِن علوم کے محتاج نہ تھے ۔ اِس کے باوجود اَعلام المو قعین میںعلامہ اِبن قیم لکھتے ہیں وہ صحابہ کرام  جو قرآن کے ظاہرو باطن دونوں پر دسترس رکھتے تھے اور قانونِ شریعت کے ماہر تھے یعنی مجتہدین و فقہا ء بن کر اِجتہاد و فقاہت کے منصب پر فائز ہوئے وہ ایک لاکھ چودہ ہزار صحابہ میں سے صرف ایک سو تیس تھے یہ بھی باقی صحابہ کرام ا ور تابعین کے لیے شرح کی ضرورت کو پورا کرتے۔ اِسی طرح تابعین میں بھی قانونِ شریعت کی ماہر شخصیات پیدا ہوئیں اُن میں سے مدینہ کے سات تابعین فقہا ئِ سبہ کے نام سے معروف ہیں : (١)سعید بن المسیب (٢) عروة بن الزبیر (٣) قاسم بن محمد بن اَبی بکر الصدیق (٤)خارجہ بن زیدبن ثابت (٥) عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود(٦ ) سلیمان بن یسار (٧)سالم بن عبداللہ بن عمر ،اپنے وقت میں یہ بھی قانونِ شریعت کی شر ح کرکے اُس ضرورت کو پورا کرتے۔ 
جب اِس اِجتہاد و فقاہت والی اَعلیٰ اِستعداد میں کمی بلکہ نابود ہونے کے حالات پیدا ہونے والے تھے تو اللہ تعالیٰ کی تکوینی حکمت کے اِمام اعظم اَبو حنیفہ  جو اَصاغر تابعین میںسے ہیں اللہ تعالیٰ نے اِن کے اور اِن کے تلامذہ کے ذریعے قانونِ شریعت مدّون کرایا پھر اِس تدوین کے عمل میں مزید ترقی ہوئی، اَب ہمیں اِن علوم کی دو وجہ سے ضرورت ہے ،ایک مدونہ کتب کو سمجھنے کے لیے اور پھر اِن مدونہ شروح قرآن و حدیث کی روشنی میں قرآن و حدیث سمجھنے کے لیے بلکہ قدیم عربی زبان جو قرآن وحدیث اور اِن مدونہ کتب کی زبان ہے اُس کو سمجھنے کے لیے تو آج کے جدید عرب بھی محتاج ہیں وہ بھی اِن علوم کوپہلے پڑھتے ہیں پھر سمجھتے ہیں تو ہم غیر زبان کے عجمی لوگ کیسے مستغنی ہوگئے۔
(٦)  جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter