ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
(١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : حضرت مولانا سعید اَنصاری صاحب حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے تذکرہ میں تحریر فرماتے ہیں : ''ایک مرتبہ حضرت عمر اورحضرت اُبی بن کعب میں کچھ نزاع ہوئی، حضرت زید کی عدالت میں مقدمہ دائر ہوا ،حضرت عمر مدعا علیہ کی حیثیت سے حاضر ہوئے ،حضرت زید نے جیسا کہ آج بھی اُمراء اور رُوساء کو کرسی دینے کا دَستور ہے حضرت عمر کے لیے اپنی جگہ خالی کردی، لیکن مساوات کا جو اُصول اِسلام نے قائم کیا تھا صحابہ اُس پر نہایت شدت سے عمل پیرا تھے، خصوصًا حضرت عمر نے اِس کو نہایت عام کردیا تھا، اِس بناء پر حضرت عمر نے زید سے فرمایا کہ یہ آپ کی پہلی نا اِنصافی ہے، مجھ کو اپنے فریق کے ساتھ بیٹھنا ہے چنانچہ دونوں بزرگ عدالت کے سامنے بیٹھے، مقدمہ پیش ہوا حضرت اُبی مدعی تھے اور حضرت عمر کو اِنکار تھا ،شرعًا منکر پر قسم واجب ہوتی ہے لیکن حضرت زید نے خلافت کے اَدب و اِحترام کی بناء پر مدعی سے درخواست کی کہ اگرچہ یہ قاعدہ نہیں تاہم آپ اَمیر المومنین کو قسم سے معاف کردیجئے، حضرت عمر نے کہا کہ اِس رعایت کی ضرورت نہیں، فیصلہ میں عمر اور ایک عام مسلمان آپ کے نزدیک برابر ہونے چاہئیں۔ '' (سیر الصحابہ ج ٣ ص ٣٤١) (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : مؤرخِ اِسلام جناب سیّد صباح الدین عبدالرحمن تحریر فرماتے ہیں : ''ایک بار حضرت عمر بیٹھے حضرت علی سے باتیں کررہے تھے کہ ایک یہودی آیا اور بولا کہ وہ (حضرت) علی پر دعویٰ کرنے آیا ہے، اَمیر المؤمنین حضرت عمر نے یہ سن کر حضرت علی کو مخاطب کر کے فرمایا : اَبو الحسن سامنے کھڑے ہو کر جواب دو، حضرت