ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
نمبر ٦ : سب کو مجلس ِشورٰی کے فیصلے کا پابند کیا جائے ۔اِنفرادی طور پر اپنی اپنی تحقیق کے پردہ میں فتنہ کھڑا کرنے اور فرقہ واریت پھیلانے کی اِجازت نہ دی جائے اور اگر کسی میں جوش ِتحقیق اِتنا موجزن ہو کہ وہ صبر نہیں کر سکتا تو وہ اپنی تحقیق تحریری طورپرمجلس ِشورٰی میں پیش کردے، بس اُس کا فرض اَدا ہو گیا ۔ایسی شورٰی حکومت بھی تشکیل دے سکتی ہے اور اگر چاہیں تو علماء اور جدید دیندار ماہرین خود بھی بنا سکتے ہیں ۔ (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا ہے ( وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّکْرِ) لیکن آپ نے بہت مشکل کر دیا ہے۔ جواب : محترم آپ نے ایسے کام کیا ہے جیسے کوئی( لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ )پڑھے اور (وَاَنْتُمْ سُکَارٰی)کو چھوڑ دے ۔اِس کے آگے بھی پڑھیں ( فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ)اَب اِس آیت کامطلب واضح ہو جاتاہے اَلبتہ تحقیق ہم نے قرآن نصیحت پکڑنے کے لیے آسان کر دیا ہے کیا ہے کوئی نصیحت پکڑنے والا ؟ اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم نے اِس کے حصہ قانون کا حل کرنا آسان کردیا ہے ،کیاہے کوئی حل کرنے والا ؟ دَراصل قرآن و حدیث کے دو حصے ہیں: حصہ قانون اور حصہ پندو وعظ۔ حصہ قانون کو وہی حل کر سکتے ہیں جو کتاب وسنت اور قانونِ شریعت کے ماہر ہوں ،اگر قانونِ شریعت والے حصہ کا حل کرنا آسان ہوتا تو سحری کے وقت سرورِکائنات ۖ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو سینہ کے ساتھ لگا کر ہاتھ اُٹھا کر یہ دُعا نہ فرماتے : اَللّٰھُمَّ عَلِّمْہُ الْکِتَابَ وَفَقِّہْہُ فِی الدِّیْنِ ۔ ''اے اللہ ! اِس بچے کو کتاب اللہ کا علم اور قانونِ شریعت میں مہارت عطا فرما۔'' اِسی مہارت کا نام'' فقہ فی الدین'' ہے ۔دیکھئے اَنگریزی قانون اِنسانوں کابنایا ہوا ہے اِس کے باوجود اُس کی وضاحت کرنے کا حق صرف اور صرف جج اور وکیل کو ہے اِن کے علاوہ کوئی کتنا بھی تعلیم یافتہ اور دانشور ہو اُس کو وضاحت کرنے کا حق نہیں اور اگر وہ وضاحت کرے گا تو اُس کا اِعتبار نہ