Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

34 - 65
نمبر  ٦  :  سب کو مجلس ِشورٰی کے فیصلے کا پابند کیا جائے ۔اِنفرادی طور پر اپنی اپنی تحقیق کے پردہ میں فتنہ کھڑا کرنے اور فرقہ واریت پھیلانے کی اِجازت نہ دی جائے اور اگر کسی میں جوش ِتحقیق  اِتنا موجزن ہو کہ وہ صبر نہیں کر سکتا تو وہ اپنی تحقیق تحریری طورپرمجلس ِشورٰی میں پیش کردے، بس اُس کا فرض اَدا ہو گیا ۔ایسی شورٰی حکومت بھی تشکیل دے سکتی ہے اور اگر چاہیں تو علماء اور جدید دیندار ماہرین خود بھی بنا سکتے ہیں ۔
(٣)   جناب  !  اللہ نے قرآن کو آسان کیا ہے ( وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّکْرِ) لیکن آپ نے بہت مشکل کر دیا ہے۔
جواب  :  محترم آپ نے ایسے کام کیا ہے جیسے کوئی( لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ )پڑھے اور (وَاَنْتُمْ سُکَارٰی)کو چھوڑ دے ۔اِس کے آگے بھی پڑھیں ( فَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ)اَب اِس آیت کامطلب واضح ہو جاتاہے اَلبتہ تحقیق ہم نے قرآن نصیحت پکڑنے کے لیے آسان کر دیا ہے کیا ہے  کوئی نصیحت پکڑنے والا  ؟
اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم نے اِس کے حصہ قانون کا حل کرنا آسان کردیا ہے ،کیاہے کوئی  حل کرنے والا  ؟  دَراصل قرآن و حدیث کے دو حصے ہیں: حصہ قانون اور حصہ پندو وعظ۔ حصہ قانون کو وہی حل کر سکتے ہیں جو کتاب وسنت اور قانونِ شریعت کے ماہر ہوں ،اگر قانونِ شریعت والے حصہ کا حل کرنا آسان ہوتا تو سحری کے وقت سرورِکائنات  ۖ  حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو  سینہ کے ساتھ لگا کر ہاتھ اُٹھا کر یہ دُعا نہ فرماتے  :
اَللّٰھُمَّ عَلِّمْہُ الْکِتَابَ وَفَقِّہْہُ فِی الدِّیْنِ ۔
''اے اللہ  !  اِس بچے کو کتاب اللہ کا علم اور قانونِ شریعت میں مہارت عطا فرما۔''
 اِسی مہارت کا نام'' فقہ فی الدین'' ہے ۔دیکھئے اَنگریزی قانون اِنسانوں کابنایا ہوا ہے اِس کے باوجود اُس کی وضاحت کرنے کا حق صرف اور صرف جج اور وکیل کو ہے اِن کے علاوہ کوئی کتنا بھی تعلیم یافتہ اور دانشور ہو اُس کو وضاحت کرنے کا حق نہیں اور اگر وہ وضاحت کرے گا تو اُس کا اِعتبار نہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter