ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
قُلْتُ وَمَاذَا بِاَبِیْ وَاُمِّیْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ؟ قَالَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد) فَمَنْ لَّمْ یَشْفِہِ الْقُرْآنُ فَلَا شَفَاہُ اللّٰہُ۔ (جمع الجوامع ج١ ص ١٠٥) ''حضرت رجاء رضی اللہ عنہ کا ہاتھ جنگ ِ جمل کے موقع پر زخمی ہوگیا تھا اُس موقع پر آپ نے فرمایا کہ رسولِ اکرم ۖ کا اِرشاد ہے کہ اِس سورت سے شفا حاصل کرو جس سے اللہ تعالیٰ نے خود اپنی حمد فرمائی ہے اِس سے پہلے کہ مخلوق اُس کی حمد کرتی اور اُس سورة سے شفا حاصل کرو جس سے اللہ تعالیٰ نے خود اپنی مدح فرمائی ہے۔ حضرت رجائ کہتے ہیں میں نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے اللہ کے رسول ۖ وہ کون سی سورتیں ہیں ؟ فرمایا الحمدللہ (سورہ فاتحہ) اور (سورہ اِخلاص)( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد) جسے قرآن سے شفانہ ہو خدا اُسے شفا نہ دے۔'' اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : (٣٨) عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اِذَا نُقِسَ النَّاقُوْسُ اِشْتَدَّ غَضَبُ الرَّحْمٰنِ عَزَّوَجَلَّ فَتَنْزِلُ الْمَلٰئِکَةُ بِاَقْطَارِ الْاَرْضِ فَلَا یَزَالُوْنَ یَقُوْلُوْنَ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد) حَتّٰی یَسْکُتَ غَضَبُہ عَزَّ وَجَلَّ۔ رواہ الطبرانی موقوفًا۔ ( القرطبی ج ٨ ) ''حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے موقوفًا مروی ہے کہ جب ناقوس بجایا جاتا ہے تو اللہ کا غصہ بڑھ جاتا ہے اِس موقع پر فرشتے رُوئے زمین پر اُتر کر ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد) پڑھنے لگ جاتے ہیں اور غصہ ٹھنڈا ہونے تک پڑھتے رہتے ہیں۔ '' سورۂ اِخلاص کا دم : (٣٩) عَنْ عَلِیٍّ رَضَیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ لَدَغتِ النَّبِیَّ ۖ عَقْرَبُ وَھُوَ یُصَلِّیْ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ لَعَنَ اللّٰہُ الْعَقْرَبَ لَا تَدَعُّ مُصَلِّیًا وَلَا غَیْرَہ ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ وَ مِلْحٍٍ وَجَعَلَ یَمْسَحُ عَلَیْھَا وَیَقْرَأُ ( قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد وَ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ۔) (مصنف اِبن ابی شیبہ ج ٥ ص ٤٤ ۔ شعب الایمان ٢٣٤٠ ۔ مجمع الزوائد ج ٥ ص ١١١)