Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

13 - 65
سمجھ میں آتا ہے سننے میں آتا ہے کہ ہاں جی دُوسری طرح بھی اِس لفظ کو پڑھا جا سکتا ہے وہ قراء ٰ تِ سبعہ اور قراء ٰ تِ عشرہ ٔمتواترہ ہیں یعنی اُن پر ہمارا اِیمان ہے کہ وہ حق ہیں درست ہیںصحیح ہیں لیکن جس قراء ٰ ت کارواج ہو گیا وہ اِمامِ اعظم رحمة اللہ علیہ کی ہے اِسی کو رواج ہو گیا ساری دُنیا میں اور سات قاری جو ہیں اُن سات قاریوں میں سے تین فقط کوفے کے ہیںاور جو قراء ٰ تِ عشرہ پڑھاتے ہیں تو دس قاریوں کے نام آتے ہیں دس میں سے چار فقط کوفے کے ہیں۔ اور نحو کا مرکز علمائِ بصرہ اور علمائِ کوفہ اِن میں آپس میںنحوی بحثیں لغوی بحثیں چلتی رہتی ہیں تو ہر اِعتبار سے وہ بہت بڑی چیز بن گئی ۔ 
تو نبیذ جو ہے وہاں بھی وہاںبھی وہاں بھی(ہر جگہ تھی) اِمامِ اعظم رحمة اللہ علیہ نے اِس کے بارے میں فرمایا تمام اَحادیث کو سامنے رکھتے ہوئے کہ جس کی حرمت پہ اِیمان رکھنا ضروری ہے وہ تو اَنگوری شراب ہے اور ہے بھی وہ ناپاک، قطرہ گر جائے تو ناپاک ہے جیسے پیشاب اور اُس کو پینا ایک گھونٹ بھی وہ بھی غلط ہے اُس پر بھی حد لگ سکتی ہے(اگرچہ نشہ نہ آئے) باقی جو ہیں اِن کی تاثیر ہے کہ نشہ پیدا کر دیتی ہیں بالذات یہ نشہ والی چیزوں میں شمار نہیں کی گئی تو نبیذ اگر کسی کو نشہ کرے تو حد اُس  وقت لگائی جائے گی نبیذ پینے والے کو کہ جب وہ وہ گھونٹ پی لے جس سے نشہ ہوا تھا، اگر اُس حصے سے کم کم پی ہے تو نبیذ معاف ہے ،نبیذ کو نہیں کچھ بھی کہا جا سکتا اور کہیں گر جائے تو ناپاک بھی نہیں اور اُس کی حرمت بھی نہیں ہے وہ تو وہاں کی رواجی چیز ہے۔ یہ اِمامِ اعظم رحمة اللہ علیہ نے دقت ِ نظر سے فیصلہ فرمایا ہے۔
اَلکحل کی حیثیت  :
 اِسی واسطے یہ'' اَلکحل ''وغیرہ والی دوائیں جو ہیں یہ آج جو چل رہی ہیں اگر دُوسرے ائمہ کو دیکھا جائے تو وہ بالکل منع کرتے ہیں اُن کی رُو سے حرام ہوگی لیکن اِمامِ اعظم رحمة اللہ علیہ کا دیکھا جائے تو پھر یہ جائز ہے کیونکہ اِس میں تو فقط دوا کی حفاظت مقصود ہوتی ہے کوئی نشہ وشہ نہیں ہوتا ،پتہ ہی نہیں چلتا آدمی کو چاہے نیا آدمی ہو چاہے پرانا ہو، چاہے پہلی دفعہ پی رہا ہووہ دوا کچھ بھی نہیں ہوگا اُسے، نشے کا اَثر ہی نہیں آئے گا بالکل۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter