Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

36 - 65
اَحادیث رسو ل اللہ اور اَصحابِ رسول اللہ کے آثارو اَقوا ل کو سامنے رکھ کر خدا داد فقاہت اور فقہی مہارت کے ذریعے قرآن کو سمجھا اور قوانین ِشریعت کو پوری تشریح کے ساتھ مدون کیا۔ ہمارے اَندر چونکہ اِتنی فقاہت اور فقہی مہارت نہیں ،نہ اَحادیث و اَقوال پر اِتنی وسیع نظرہے ،نہ اِتنا حافظہ،نہ تقوٰی وطہارت، نہ خوف و خشیت ،نہ حلال روزی ،نہ اِخلاص اور یکسوئی ،ہمارے دل و دماغ تو خاندان اور معاشی مسائل میں اُلجھے ہوئے ہیں اور دُنیا سازی میں ہمہ تن مصروف ہیں اِس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اُن کی تشریحات و تحقیقات کو بطورِشرح کے سامنے رکھ کر قرآن وحدیث کا مطالعہ کریں جبکہ( صِرَاطَ الَّذِیْنَ  اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ) اور( سَبِیْلِ الْمُؤمِنِیْنَ ) میں اِسی طریقہ کار کی طرف رہنمائی کی گئی ہے۔
(٥)   صحابہ کرام کے زمانہ میں نہ یہ علوم تھے اور نہ یہ شروح لیکن قرآن و حدیث کو وہ سمجھتے تھے معلوم ہوا کہ کتاب و سنت کے سمجھنے کے لیے یہ علوم اور شروح ضروری نہیں ۔
جو ات  :  پہلی بات یہ ہے کہ عربی صحابۂ کرام  کی مادری زبان تھی اور مادری زبان اور اُس کے اِشارات و کنایات اور باریکیاں سمجھنے کے لیے گرائمر وغیرہ کی ضرورت نہیں ہوتی ۔دیکھئے جناب اِس وقت جو قرآن ہمارے ہاتھوں میں ہے اُس پر زیر زبر پیش ،جزم ، شد ،مد ،رموز وقف ،منزل، رکوع، آیات ،پارے وغیرہ کے نمبرات لگے ہوئے نہ تھے لیکن اِس کے باوجود تلاوت کرتے اُن کو کبھی دِقت پیش نہ آئی لیکن بعد میں غیر زبان والوں کو پڑھنے میں مشکلات پیش آئیں تو اُن کی آسانی کے لیے یہ علوم اِیجاد ہوئے مگر سارے غیر زبان والے عجمی لوگ اِن علوم کو نہیں پڑھ سکتے تھے، ایسے بے علم لوگوں کی مشکل پھر بھی حل نہ ہوئی تو قرآن پراِعراب وغیرہ لگا دیے گئے،اَب اگر کوئی یہ کہے کہ جب صحابہ کرام قرآن کو بغیر اِعراب ،بغیر وقف وغیرہ کے پڑھتے تھے تو ہم بھی پڑھ سکتے ہیں لہٰذاِعراب لگانے کی ضرورت نہیں ۔تو اُن کو یہی کہا جائے گا کہ صحابہ کرام  اہلِ زبان تھے عربی اُن کی مادری زبان تھی وہ بغیر صرف و نحو وغیرہ علوم کے اور بغیر اِعراب لگانے کے پڑھ لیتے تھے لیکن ہم اِن علوم کی طرف یا کم اَز کم اِعراب وغیرہ علامات کے محتاج ہیں ہم اِس کے بغیر نہیں پڑھ سکتے ۔اِسی طرح قرآنِ پاک کے سمجھنے کا مسئلہ ہے وہ اہلِ لسان ہونے کی وجہ سے قرآن کو بقدر ِضرورت سمجھ لیتے تھے لیکن ہم اِن علوم کے بغیر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter