Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

38 - 65
قرآنِ کریم اور صحاحِ ستہ کا ترجمہ ہوچکاہے بس اِن اُردو مترجم کتابوں کو پڑھ کر دین سمجھا جائے ،نہ اِن علوم کی ضرور ت نہ شروح کی اور نہ ہی کسی اُستاذ کی ضرورت ہے۔
جواب  :  چند اُمور ہمارے لیے غور طلب ہیں  :  ایک یہ کہ پتہ چلاکہ فہمِ دین کا یہ طریقہ غیرفطرتی طریقہ اُردو تراجم کے دور سے شروع ہوا ہے اِس سے پہلے نہ تھا۔پہلے طریقہ یہ تھا چونکہ مجتہدین کا دور گزر گیا تھا اَلبتہ اپنے زمانے میں اُنہوں نے جو علمِ شریعت کی تحقیق کی وہ مدونہ دینی کتب میں محفوظ تھی ،بتوفیق اِلٰہی کچھ خوش نصیب لوگ دینی علوم اور دینی کتب پڑھتے، اُن کو عرف میں علماء کہاجاتاہے او رکچھ اِتنا علم بھی حاصل نہ کرسکتے تھے جیسا کہ آج کل بھی لوگوں کی یہ دو قسمیں عیاں ہیں ہمیشہ غیر علماء علماء سے پوچھ کر اُن پر اِعتماد کرکے اُن کی رہنمائی میں عمل کرتے ،وہ علماء جو کچھ بتاتے وہ بھی براہ ِراست قرآن و حدیث سے اِستنباط نہ ہوتا تھا بلکہ مجتہدین ِسابقین کا تحقیقی و تشریحی اور اِجتہادی ورثہ جو کتب ِدینیہ میں محفوظ تھا اُس کو پڑھ کر اُس کے مطابق شرعی حکم بتاتے اور بے علم لوگ اُس پر عمل کرتے حتی کہ جب اُردوترجمے ہوئے اور وہ بھی صرف قرآنِ کریم اور صحاحِ ستہ کے تو یہ نظریہ بن گیا کہ اُستاذ کی ضرورت نہ دُوسری دینی کتب کی، بس قرآن کا اُردوترجمہ اور صحاحِ ستہ کے اُردو تراجم فہمِ دین کے لیے کافی ہیں ۔سو یہ طریقہ ایک جدید بدعت ہے پہلے نہ تھا۔
دُوسری بات یہ کہ اَصحاب ِرسول جو عربی دان تھے عربی اُن کی مادری زبان تھی وہ اِس اُردو خواں طبقہ سے قرآن وحدیث کو بہتر سمجھتے تھے اِس کے باوجود اُن میں براہِ راست قرآن و حدیث سے اَحکام اِسلام اَخذ کرنے اور سمجھنے والے مجتہدین ایک لاکھ چودہ ہزار صحابہ کرام  میں سے ایک سو تیس تھے آج اُردو خواندہ طبقہ کاہر فرد کیسے مجتہد بن گیا  ؟  وہ کتاب وسنت کے ساتھ اُستاذ کے محتاج تھے وہ  اُستاذ و معلم اَصحابِ رسول کے لیے خود رسول اللہ  ۖ، اَصاغر صحابہ کے لیے اَکابر صحابہ پھر تابعین کے لیے صحابہ کرام،  تبع تابعین کے لیے تابعین ،اِسی طرح ہر دور میں اُستاذی شاگردی کے طریقہ تعلیم  و تعلم کا سلسلہ جاری رہا اور تعلیم و تعلم کے ذریعہ علم محفوظ رہا ۔اگر اُستاذ کی ضرورت نہ ہوتی تو کتاب اللہ کے ساتھ رسول اللہ نہ بھیجے جاتے ،صرف قرآن نازل کر دیا جاتا اور نہ ہی تعلیم و تعلم کی ضرورت تھی وہ خود
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter