ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
(٨) عَنْ اَبِیْ بَکْرَةَ اَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ رَأَیْتُ کَاَنَّ مِیْزَانًا نَزَلَ مِنَ السَّمَآئِ فَوُزِنْتَ اَنْتَ وَاَبُوْبَکْرٍ فَرَجَحْتَ اَنْتَ وَوُزِنَ اَبُوْبَکْرٍ وَ عُمَرُ فَرَجَحَ اَبُوْبَکْرٍ وَوُزِنَ عُمَرُ وَ عُثْمَانُ فَرَجَحَ عُمَرُ ثُمَّ رُفِعَ الْمِیْزَانُ، فَاسْتَائَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ یَعْنِیْ فَسَائَ ہ ذٰلِکَ، فَقَالَ : (خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ ثُمَّ یُؤْتِی اللّٰہُ الْمُلْکَ مَنْ یَّشَآئُ )۔ رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ (مشکٰوة شریف رقم الحدیث ٦٠٦٦) ''حضرت اَبوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول خدا ۖ سے کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا ایک ترازو آسمان سے اُتری اور آپ ۖ اور اَبوبکر رضی اللہ عنہ تو لے گئے تو آپ کا وزن اَبوبکر کے وزن سے زیادہ رہا اور عمر و عثمان تولے گئے تو عمر کا وزن زیادہ رہاپھر وہ ترازو اُٹھالی گئی۔ اِس خواب کو سن کررسول اللہ ۖ رنجیدہ ہوئے اور آپ ۖ نے فرمایا یہ خلافت ِ نبوت ہے اِس کے بعد اللہ جس کو چاہے گا بادشاہت دے گا۔'' اِس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ خلافت ِنبوت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر ختم ہوگئی اور آیاتِ قرآنیہ خصوصًا آیت ِ تمکین اور نیز اور اَحادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ مہاجرین میں سے جو بھی ہوگا اُس کی خلافت ''خلافت ِ راشدہ'' ہوگی چنانچہ حضرت علی بھی مہاجرین میں سے تھے اور اُن کی خلافت بھی راشدہ مانی گئی لہٰذا معلوم ہوا کہ خلافت ِ نبوت عثمان پر ختم ہوگئی وہ خلافت ِراشدہ کی اعلیٰ قسم ہے جس کو حضرت شیخ ولی اللہ محدث دہلوی کی اِصطلاح میں ''راشدہ ٔ خاصہ'' کہتے ہیں۔ (٩) عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ ۖ جَالِسًا وَحْدَہ فَجِئْتُ حَتّٰی جَلَسْتُ اِلَیْہِ فَجَائَ اَبُوْبَکْرٍ فَسَلَّمَ ثُمَّ جَائَ عُمَرُ ثُمَّ جَائَ عُثْمَانُ وَبَیْنَ یَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ سَبْعُ حَصَیَاتٍ فَوَضَعَھُنَّ فِیْ کَفِّہ فَسَبَّحْنَ حَتّٰی سَمِعْتُ لَھُنَّ حَنِیْنًا کَحَنِیْنِ النَّحْلِ ثُمَّ وَضَعَھُنَّ فِیْ یَدِ اَبِیْ بَکْرٍ فَسَبَّحْنَ حَتّٰی سَمِعْتُ لَھُنَّ حَنِیْنًا کَحَنِیْنِ النَّحْلِ ثُمَّ وَضَعَھُنَّ فَخَرَسْنَ ثُمَّ تَنَاوَلَھُنَّ فَوَضَعَھُنَّ فِیْ یَدِ عُمَرَ فَسَبَّحْنَ حَتّٰی