Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

29 - 65
(٨) عَنْ اَبِیْ بَکْرَةَ اَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ  ۖ  رَأَیْتُ کَاَنَّ مِیْزَانًا نَزَلَ مِنَ السَّمَآئِ فَوُزِنْتَ اَنْتَ وَاَبُوْبَکْرٍ فَرَجَحْتَ اَنْتَ وَوُزِنَ اَبُوْبَکْرٍ وَ عُمَرُ فَرَجَحَ اَبُوْبَکْرٍ وَوُزِنَ عُمَرُ وَ عُثْمَانُ فَرَجَحَ عُمَرُ ثُمَّ رُفِعَ الْمِیْزَانُ، فَاسْتَائَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ  ۖ  یَعْنِیْ فَسَائَ ہ ذٰلِکَ، فَقَالَ :  (خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ  ثُمَّ یُؤْتِی اللّٰہُ الْمُلْکَ مَنْ یَّشَآئُ )۔ رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ (مشکٰوة شریف  رقم الحدیث ٦٠٦٦)
''حضرت اَبوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول خدا  ۖ  سے کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا ایک ترازو آسمان سے اُتری اور آپ  ۖ  اور اَبوبکر رضی اللہ عنہ تو لے گئے تو آپ کا وزن اَبوبکر کے وزن سے زیادہ رہا اور عمر و عثمان تولے گئے تو عمر   کا وزن زیادہ رہاپھر وہ ترازو اُٹھالی گئی۔ اِس خواب کو سن کررسول اللہ  ۖ  رنجیدہ ہوئے اور آپ  ۖ نے فرمایا یہ خلافت ِ نبوت ہے اِس کے بعد اللہ جس کو چاہے گا بادشاہت دے گا۔''
اِس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ خلافت ِنبوت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر ختم ہوگئی اور   آیاتِ قرآنیہ خصوصًا آیت ِ تمکین اور نیز اور اَحادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ مہاجرین میں سے جو بھی ہوگا اُس کی خلافت ''خلافت ِ راشدہ'' ہوگی چنانچہ حضرت علی بھی مہاجرین میں سے تھے اور اُن کی خلافت بھی راشدہ مانی گئی لہٰذا معلوم ہوا کہ خلافت ِ نبوت عثمان پر ختم ہوگئی وہ خلافت ِراشدہ کی اعلیٰ قسم ہے جس کو  حضرت شیخ ولی اللہ محدث دہلوی کی اِصطلاح میں ''راشدہ ٔ خاصہ'' کہتے ہیں۔ 
 (٩) عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ  قَالَ کَانَ النَّبِیُّ  ۖ  جَالِسًا وَحْدَہ فَجِئْتُ حَتّٰی جَلَسْتُ اِلَیْہِ فَجَائَ اَبُوْبَکْرٍ فَسَلَّمَ ثُمَّ جَائَ عُمَرُ ثُمَّ جَائَ عُثْمَانُ  وَبَیْنَ یَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ  ۖ  سَبْعُ حَصَیَاتٍ فَوَضَعَھُنَّ فِیْ کَفِّہ فَسَبَّحْنَ حَتّٰی سَمِعْتُ لَھُنَّ حَنِیْنًا کَحَنِیْنِ النَّحْلِ ثُمَّ وَضَعَھُنَّ فِیْ یَدِ اَبِیْ بَکْرٍ فَسَبَّحْنَ حَتّٰی سَمِعْتُ لَھُنَّ حَنِیْنًا کَحَنِیْنِ النَّحْلِ ثُمَّ وَضَعَھُنَّ فَخَرَسْنَ ثُمَّ تَنَاوَلَھُنَّ فَوَضَعَھُنَّ فِیْ یَدِ عُمَرَ فَسَبَّحْنَ حَتّٰی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter