ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
سَمِعْتُ لَھُنَّ حَنِیْنًا کَحَنِیْنِ النَّحْلِ ثُمَّ وَضَعَھُنَّ فَخَرَسْنَ ثُمَّ تَنَاوَلَھُنَّ فَوَضَعَھُنَّ فِیْ یَدِ عُثْمَانَ فَسَبَّحْنَ حَتّٰی سَمِعْتُ لَھُنَّ حَنِیْنًا کَحَنِیْنِ النَّحْلِ ثُمَّ وَضَعَھُنَّ فَخَرَسْنَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ ھٰذِہ خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ ۔(اَلبزار و الطبرانی و البیھقی) ''حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز نبی ۖ تنہا بیٹھے ہوئے تھے کہ میں پہنچا اور آپ ۖ کے پاس بیٹھ گیا پھر اَبو بکر رضی اللہ عنہ آئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے پھر عمر رضی اللہ عنہ آئے پھر عثمان رضی اللہ عنہ آئے۔ اور سول اللہ ۖ کے سامنے سات کنکریاں پڑی ہوئی تھیں آپ ۖ نے اُن کو اپنی ہتھیلی میں رکھا اور وہ تسبیح پڑھنے لگیں یہاں تک کہ میں نے اُن کی تسبیح کی گنگناہٹ سنی جیسے شہد کی مکھی کی آواز۔ پھر آپ ۖ نے اُن کو اُٹھا کر اَبوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رکھا تو پھر وہ تسبیح پڑھنے لگیں یہاں تک کہ میں نے اُن کی تسبیح کی آواز سنی جیسے شہد کی مکھیوں کی آواز۔ پھر آپ ۖ نے اُن کو زمین پر رکھ دیا تو پھر وہ خاموش ہوگئیں پھر آپ نے اُن کو لے کر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر رکھا پھر وہ تسبیح پڑھنے لگیں یہاں تک کہ میں نے اُن کی تسبیح کی آواز سنی جیسے شہد کی مکھیوں کی آواز۔ پھر آپ ۖ نے اُن کو زمین پر رکھ دیا تو وہ خاموش ہوگئیںپھر آپ ۖ نے اُن کو لے کر عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر رکھا تو پھر وہ تسبیح پڑھنے لگیں یہاں تک کہ میں نے اُن کی تسبیح کی آواز سنی جیسے شہید کی مکھیوں کی آواز۔ پھر آپ ۖ نے اُن کو زمین پر رکھ دیا تو وہ خاموش ہوگئیں پھر رسولِ خدا ۖ نے فرمایا کہ یہ خلافت ِنبوت ہے۔ '' ف : یہ روایت اِبن عساکر نے حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے اور اِس میں اِتنا مضمون زیادہ ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد پھر جس قدر صحابی بیٹھے ہوئے تھے سب کے ہاتھ میں یکے بعد دیگرے وہ کنکریاں آپ ۖ نے رکھیں مگر کسی کے ہاتھ میں اُنہوں نے تسبیح نہیں پڑھی۔