Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

23 - 65
''ہم برابر اِسی پر لگے بیٹھے رہیں گے جب تک لوٹ کر آئے ہمارے پاس موسٰی۔ '' 
جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت موسٰی علیہ السلام کو واپسی کی اِجازت دی تو حضرت موسٰی علیہ السلام جلدی سے قوم کے پاس آئے،وہاں پہنچے تو دیکھا کہ بنی اِسرائیل بچھڑے کی عبادت میں مشغول ہیں، حضرت موسٰی علیہ السلام کو شدید غصہ آیا اُنہوں نے توراة کی تختیاں چھوڑ کر حضرت ہارون علیہ السلام کو سر اور داڑھی کے بالوں سے پکڑ لیا اور کہا کہ تم نے اِنہیں اِس کام سے کیوں نہ روکا  ؟  
حضرت ہارون علیہ السلام نے جواب دیا کہ اے بھائی  !  مجھے اِس بات کا ڈر تھا کہ اگر میں اِنہیں منع کروں گا تویہ دو گرہوں میں تقسیم ہوجائیں گے، ایک گروہ میرے ساتھ ہوگا اور دُوسرا سامری کے ساتھ ہوگا اور میں اُن کی تفریق کا سبب بن جاتا۔ 
پھر حضرت موسٰی علیہ السلام سامری کی طرف متوجہ ہوئے جس کی آنکھوں سے خباثت ٹپک رہی تھی اور اُس سے کہا  :  اے سامری تونے ایسا کیوں کیا  ؟
اُس نے جواب دیا  :  (کَذٰلِکَ سَوَّلَتْ لِیْ نَفْسِیْ)
سامری کو اپنے کیے پر بالکل ندامت نہ تھی چنانچہ حضرت موسٰی علیہ السلام نے اِسے بنی اِسرائیل سے نکال دیا اور لوگوں سے کہا کہ اِس سے مقاطعہ کرلیں اور موت تک اِس سے بالکل گفتگو نہ کریں۔ 
اور اِس بچھڑے کو جس کی وجہ سے بنی اِسرائیل گمراہ ہوئے حضرت موسٰی علیہ السلام نے آگ میں ڈال دیا یہاں تک کہ وہ جل کر راکھ ہو گیا پھر اِس کی راکھ سمندر میں بہادی گئی۔ گویا حضرت موسٰی علیہ السلام بنی اِسرائیل کو پیغام دینا چاہتے تھے کہ یہ ہے تمہاا خدا جس کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے، یہ تو اپنا دفاع بھی نہ کر سکا تمہارے نفع و نقصان کا کیسے مالک ہوسکتا ہے  ؟ 
جب بنی اِسرائیل نے بچھڑے کا اَنجام دیکھا تو اپنے سابقہ اَفعال پر ندامت وتوبہ کی اور دوبارہ ہدایت کے راستے پر آگئے لیکن اُن کی شرمندگی اُن کے سابقہ گناہوں کی تلافی نہ کر سکی اور اللہ کی طرف سے معافی کا اعلان نہ ہوا بلکہ اللہ نے فرمایا  : 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter