Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

22 - 65
موسٰی علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی کہ آپ پر توراة نازل کی جائے گی تاکہ بنی اِسرائیل اِس کی رہنمائی میں دُنیا وآخرت کی فلاح حاصل کر سکیں چنانچہ اللہ تعالیٰ نے چالیس راتیں متعین کیں تاکہ آپ اُن دِنوں میں نماز روزہ کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کریں چنانچہ حضرت موسٰی علیہ السلام اِن متعین راتوں میں وادیٔ مقدس میں کوہ ِطور پر تشریف لے گئے اور اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو اپنا نائب مقرر فرمایا کہ میرے لوٹنے تک بنی اِسرائیل کی نگرانی کریں تاکہ بنی اِسرائیل گمراہ نہ ہوں۔ 
حضرت موسٰی علیہ السلام کو اللہ کی طر ف سے توارة تختیوں کی شکل میں ملی۔ توراة کے بعد حضرت موسٰی علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ آپ کی قوم تو آزمائش میں مبتلاء ہے، سامری نے اُنہیں گمراہ کردیا ہے، سونے کا بچھڑا بنا کر لوگوں کو اُس کی پرستش پر لگادیا ہے۔ اَب لوگ اللہ تبارک وتعالیٰ کی عبادت نہیں کرتے بلکہ اُس کی عبادت کرتے ہیں۔ 
پیارے بچو  !  پتہ ہے سامری نے کیا کیا تھا  ؟  سامری نے یہ کیاکہ حضرت موسٰی علیہ السلام کے جانے کے بعد بنی اِسرائیل کے پاس موجود سونااَکٹھا کیا اور اُسے پگھلا کر ایک بچھڑا بنایا اور اُس میں دو سوراخ کردیے ، ایک اُس کے پچھلے حصہ میں اور ایک اُس کی ناک کے اگلے حصہ میں تاکہ ایک سوراخ سے ہوا داخل ہو کر دُوسرے سے نکلے ،گائے میں سے بچھڑے کی طرح کی آواز آئے، یوں بنی اِسرائیل اِس کے دھوکہ میں آگئے اور سامری کے کہنے پر اِس بچھڑے کو سجدہ کرنے لگے، حضرت ہارون علیہ السلام نے اُنہیں سمجھانے کے لیے کہا  : 
( یٰقَوْمِ اِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِہ ج  وَاِنَّ رَبَّکُمُ الرَّحْمٰنُ فَاتَّبِعُوْنِیْ وَاَطِیْعُوْآ اَمْرِیْ)    ١   
''اے قوم  !  بات یہی ہے کہ تم بہک گئے اِس بچھڑے سے اور تمہارا رب تو رحمن ہے، سو میری راہ چلو اور مانو بات میری ۔'' 
 لیکن اُن لوگوں نے مخالفت کی اور اپنے شرک پر قائم رہے اور کہنے لگے  : 
( لَنْ نَّبْرَحَ عَلَیْہِ عٰکِفِیْنَ حَتّٰی یَرْجِعَ اِلَیْنَا مُوْسٰی)(سُورہ طٰہٰ :  ٩١)
  ١   سُورہ طٰہٰ : ٩٠

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter