ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
موسٰی علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی کہ آپ پر توراة نازل کی جائے گی تاکہ بنی اِسرائیل اِس کی رہنمائی میں دُنیا وآخرت کی فلاح حاصل کر سکیں چنانچہ اللہ تعالیٰ نے چالیس راتیں متعین کیں تاکہ آپ اُن دِنوں میں نماز روزہ کے ذریعے اللہ کا قرب حاصل کریں چنانچہ حضرت موسٰی علیہ السلام اِن متعین راتوں میں وادیٔ مقدس میں کوہ ِطور پر تشریف لے گئے اور اپنے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام کو اپنا نائب مقرر فرمایا کہ میرے لوٹنے تک بنی اِسرائیل کی نگرانی کریں تاکہ بنی اِسرائیل گمراہ نہ ہوں۔ حضرت موسٰی علیہ السلام کو اللہ کی طر ف سے توارة تختیوں کی شکل میں ملی۔ توراة کے بعد حضرت موسٰی علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ آپ کی قوم تو آزمائش میں مبتلاء ہے، سامری نے اُنہیں گمراہ کردیا ہے، سونے کا بچھڑا بنا کر لوگوں کو اُس کی پرستش پر لگادیا ہے۔ اَب لوگ اللہ تبارک وتعالیٰ کی عبادت نہیں کرتے بلکہ اُس کی عبادت کرتے ہیں۔ پیارے بچو ! پتہ ہے سامری نے کیا کیا تھا ؟ سامری نے یہ کیاکہ حضرت موسٰی علیہ السلام کے جانے کے بعد بنی اِسرائیل کے پاس موجود سونااَکٹھا کیا اور اُسے پگھلا کر ایک بچھڑا بنایا اور اُس میں دو سوراخ کردیے ، ایک اُس کے پچھلے حصہ میں اور ایک اُس کی ناک کے اگلے حصہ میں تاکہ ایک سوراخ سے ہوا داخل ہو کر دُوسرے سے نکلے ،گائے میں سے بچھڑے کی طرح کی آواز آئے، یوں بنی اِسرائیل اِس کے دھوکہ میں آگئے اور سامری کے کہنے پر اِس بچھڑے کو سجدہ کرنے لگے، حضرت ہارون علیہ السلام نے اُنہیں سمجھانے کے لیے کہا : ( یٰقَوْمِ اِنَّمَا فُتِنْتُمْ بِہ ج وَاِنَّ رَبَّکُمُ الرَّحْمٰنُ فَاتَّبِعُوْنِیْ وَاَطِیْعُوْآ اَمْرِیْ) ١ ''اے قوم ! بات یہی ہے کہ تم بہک گئے اِس بچھڑے سے اور تمہارا رب تو رحمن ہے، سو میری راہ چلو اور مانو بات میری ۔'' لیکن اُن لوگوں نے مخالفت کی اور اپنے شرک پر قائم رہے اور کہنے لگے : ( لَنْ نَّبْرَحَ عَلَیْہِ عٰکِفِیْنَ حَتّٰی یَرْجِعَ اِلَیْنَا مُوْسٰی)(سُورہ طٰہٰ : ٩١) ١ سُورہ طٰہٰ : ٩٠