ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014 |
اكستان |
|
( اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُھُمْ غَضَب مِّن رَّبِّھِمْ وَذِلَّة فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ط وَکَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُفْتَرِیْنَ )(سُورة الاعراف : ١٥٢) ''اَلبتہ جنہوں نے بچھڑے کو معبود بنا لیا اُن کو پہنچے گا غضب اُن کے رب کا اور ذلت دُنیا کی زندگی میں، اور یہی سزا دیتے ہیں ہم بہتان باندھنے والوں کو۔ '' چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر پر وحی نازل کی کہ اے موسٰی ! جن لوگوں نے بچھڑے کی عبادت کی ہے اُنہیں کہیں کہ خود کو قتل کریں تاکہ اللہ اُنہیں معاف کردے چنانچہ حضرت موسٰی علیہ السلام نے اعلان فرمایا : ( یٰقَوْمِ اِنَّکُمْ ظَلَمْتُمْ اَنْفُسَکُمْ بِاتِّخَاذِکُمُ الْعِجْلَ فَتُوْبُوْآ اِلٰی بَارِئِکُمْ فَاقْتُلُوْا اَنْفُسَکُمْ ط ذٰلِکُمْ خَیْر لَّکُمْ عِنْدَ بَارِئِکُمْ ط فَتَابَ عَلَیْکُمْ ط اِنَّہ ھُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ) (سُورة البقرہ : ٥٤) ''اے قوم ! تم نے نقصان کیا اپنا یہ بچھڑا بنا کر، سو اَب توبہ کرو اپنے پیدا کرنے والے کی طرف اور مار ڈالو خود کو، یہ بہتر ہے تمہارے لیے تمہارے خالق کے نزدیک پھر متوجہ ہوگا تم پر، بے شک وہی ہے معاف کرنے والا نہایت مہربان۔ '' یہ اِعلان سن کر بنی اِسرائیل ایک دُوسرے کو قتل کرنے لگے حتی کہ ایک کثیر تعداد ہلاک ہوگئی، یہ وہ سزا تھی جو بنی اِسرائیل کو اپنے اَعمال کی پاداش میں جھیلنی پڑی۔ اِرشاد باری تعالیٰ ہے : (وَمَا ظَلَمَھُمُ اللّٰہُ وَلٰکِنْ کَانُوْا اَنْفُسَہُمْ یَظْلِمُوْنَ) (سُورة النحل : ٣٣) ''اور اللہ نے ظلم نہ کیا اُن پر لیکن وہ خود اپنا برا کرتے رہے۔'' (جاری ہے)