Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2014

اكستان

14 - 65
بہرحال یزید جو تھا اَب اُس نے اگر موقع لگا لیا اور اِتنی پی لی اور پھر لوگوں نے دیکھ لیا اور مشہور ہو گیا تو یہ بعید بات نہیں ہے کیونکہ وہ تو ہر گھر میں ہوتی تھی ایسی چیز ،دیہات میں گھر گھر میں اور شہروں میں اور (یہ یزید)تھا عرب ،بنو اُمیہ میں عربی النسل خالص تو اُس کے ہاں تو رواجی چیز تھی، اُس میں اگر تصرف وہ کر لے کہ اِقتدارِ اَعلیٰ میرے پاس ہے حاکمِ اَعلیٰ میں ہوں تویہ کوئی بعید چیز نہیں ،ہاں جو لوگ واقف نہیں ہیں وہ کہتے ہیں کہ شراب کہاں سے پہنچ گئی اُس کو کس نے سپلائی کی وغیرہ وغیرہ ایسی باتیں کریں گے لیکن یہ ناواقفیت ہے ۔ 
آقائے نامدار  ۖ  نے شراب کے بارے میں فرمایا   رَأْسُ کُلِّ فَاحِشَةٍ  فاحشہ کے معنی تو بدکاری کے ہیں اور برے کاموں بے حیائی بد کاری اور ہر گناہ کی سمجھ لیجئے چوٹی کی چیز ہے ، وہ گناہ کراتی ہے جو بہت اُوپر کے درجے کا گناہ ہوتا ہے یا بہت ہی بدترین گناہ ہوتا ہے تو اِس سے بچے رہو بالکل نہ پینا۔
اور فرمایا  وَاِیَّا کَ وَالْمَعْصِیَةَ  خدا کی نافرمانی سے بھی بچو  فَاِنَّ بِالْمَعْصِیَةِ حَلَّ سَخَطُ اللّٰہِ  معصیت کروگے نافرمانی کرو گے تو اللہ کی ناراضگی اُترے گی   معاذاللہ ۔
اور فرمایا  وَاِیَّاکَ وَالْفِرَارَ مِنَ الزَّحْفِ اور میدانِ جنگ سے بھاگنا پیچھے ہٹ کر ہر گز ایسے نہ کرو۔ مختلف قسمیں آئیں ہیں اِنسانوں کی حدیث شریف میں جیسے جب میدانِ جنگ میں جاتا ہے تو پتے کی طرح لرزنے لگتا ہے یہ بھی قسمیں ہیں، باقی وہ جس جگہ ہے وہ سپلائی کرنے کے کام پر ہے یا مرہم پٹی کے کام پر ہے وہاں سے پیچھے ہٹنا اُس کے لیے جائز نہیں، چلو ٹھیک ہے لڑ نہیں سکتا لیکن جس جگہ ہے وہاں رہے اگر وہاں سے بھاگتا ہے تو پھر یہ (درست) نہیں ہے  وَاِنْ ھَلَکَ النَّاسُ  ١  چاہے لوگ نقصان میں جارہے ہوں ہلاک ہورہے ہوں یعنی بہت شہید ہو رہے ہوں پھر بھی تم جس جگہ ہو جہاں تمہیں لگا دیا گیا تم وہاں ہی رہو۔ 
تو آقائے نامدار  ۖ نے بہت چیزیں اِرشاد فرمائی ہیں تعلیم فرمائی ہیں ابھی اِس حدیث کی چند چیزیں اور باقی ہیں ،یہ وہ باتیں ہیں جو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو آپ نے تعلیم فرمائی ہیں ۔ 
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اَعمالِ صالحہ کی توفیق دے، آمین۔ اِختتامی دُعا
١   مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٦١ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 6 1
5 شراب کی خرابی کی عقلی دلیل : 7 4
6 شراب کی مجلس : 7 4
7 اِسلام سے پہلے جانور وں پر سختی : 7 4
8 فوری اور مکمل اِطاعت : 8 4
9 عرب کا عام رواجی مشروب : 8 4
10 حضرت عمر نے نشہ آنے پر حد لگائی : 9 4
11 حضرت علی کے مہمان کا قصہ : 10 4
12 یزید اور شراب ،شراب کہاں سے آئی ؟ : 10 4
13 ایک عربی اور مرچ : 11 4
14 اِمام اَبوحنیفہ کا فتوی : 12 4
15 ''کوفہ'' علمی مرکز : 12 4
16 اَلکحل کی حیثیت : 13 4
17 اِسلام کیا ہے ؟ 15 1
18 آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق 15 17
19 ماں باپ کے حقوق اور اُن کا اَدب : 15 17
20 اَولاد کے حقوق : 17 17
21 میاں بیوی کے حقوق : 18 17
22 عام قرابت داروں کے حقوق : 20 17
23 قصص القرآن للاطفال 21 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 21 23
25 (سامری اور بچھڑے کا قصہ ) 21 23
26 سیرت خُلفا ئے راشد ین 25 1
27 اَمیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفّان ذوالنّورین 25 26
28 حضرت عثمان کے فضائل میں چند آیات و اَحادیث : 25 26
29 اَحادیث : 25 26
30 فرقہ واریت کیا ہے ، کیوںہے اور سدباب کیا ہے ؟ 32 1
31 اِزالہ شبہات : 32 30
32 (٢) اگر جدید تحقیق نہیں کر سکتے تو جدید مسائل کیسے حل ہوں گے ؟ 33 30
33 (٣) جناب ! اللہ نے قرآن کو آسان کیا 34 30
34 (٤) کیا اَب کتاب وسنت کے حصہ قانون کا مطالعہ نہ کیا جائے ؟ 35 30
35 (٦) جب کتاب وسنت کے مختلف زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں جیساکہ ہمارے اُردو میں 37 30
36 (٧) اگر خود تحقیق نہ کریں 40 30
37 (٨) مجتہد غیر معصوم تھے اُن سے غلطی ہوسکتی ہے 41 30
38 پھر مسائلِ قطعیہ کی دو قسمیںہیں : 42 30
39 اِسلامی معاشرت 47 1
40 \نکاح کرتے وقت کن باتوں کا خیال رہے ؟ 47 39
41 اِسرافِ بیجا : 47 39
42 حضرت سلمان فارسی کا واقعہ : 48 39
43 بُفے سسٹم : 49 39
44 بے پردگی، تصویر کشی وغیرہ : 50 39
45 اربعین حدیثا فی فضل سورة الاخلاص 52 1
46 فضائل سورۂ اِخلاص 52 45
47 مرض الوفات میں پڑھنے کی فضیلت : 52 45
48 کثرت سے پڑھنے والے کے جنازہ میں فرشتوں کی شرکت : 53 45
49 اللہ تعالیٰ کی محبت کا سبب ہے : 53 45
50 سورۂ اِخلاص کی محبت جنت میں داخلہ کا سبب ہے : 54 45
51 سورہ اِخلاص و سورہ فاتحہ سے شفاء حاصل کرو : 54 45
52 اللہ تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتی ہے : 55 45
53 سورۂ اِخلاص کا دم : 55 45
54 سورہ ٔاخلاص کی مستقل تلاوت : 56 45
55 حاصلِ مطالعہ 57 1
56 حضرت عمر کا اَندازِ جہانبانی : 57 55
57 خواجہ عزیز الحسن مجذوب تحریر فرماتے ہیں : 57 55
58 عدل و اِنصاف میں مساوات : 57 55
59 (١) حضرت عمر حضرت زید کی عدالت میں : 58 55
60 (٢) حضرت علی حضرت عمر کی عدالت میں : 58 55
61 (٣) محمد بن عمرو حضرت عمر کی عدالت میں : 59 55
62 (٤) فاروقِ اَعظم کے بے لاگ عدل کا ثمرہ : 61 55
63 (٥) حضرت علی قاضی شریح کی عدالت میں : 62 55
64 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter