ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
دعوت و تبلیغ کے واسطے ہندوستان واپس بھیج دیا تھا، دراَصل سیّد صاحب کایہی بڑا کمال تھاکہ وہ ہر شخص سے اُس کی صلاحیت اَور منصب کے مطابق کام لیتے تھے۔ آپ ہندوستان تشریف لائے اِدھر بالا کوٹ کا معرکہ پیش آیا اَور سیّد صاحب شہید ہوگئے بظاہر تحریک کا خاتمہ ہو گیا لیکن سیّد صاحب کے خلفاء نے جہاد سے منہ نہ موڑا اَور اِس تحریک کو زند ہ رکھنے کے لیے اَور قوم و ملت کی صلاح اَور فلاح کے لیے جو مناسب سمجھا برا بر کیا، بعض نے جہاد بالسیف ہی کے لیے خفیہ کوششیں جاری رکھیں اَور بعض نے جہاد باللسان اَور جہاد بالقلم کی راہ اِختیار کی اَور تصنیف و تالیف اَور وعظ و تبلیغ سے اِس دعوت کو قائم رکھنے اَور دین کو توہمات اَور شرک و بدعت سے پاک کرنے کے لیے تادمِ مرگ جدو جہد کی۔ مولانا مسعود عالم ندوی'' ہندوستان کی پہلی اِسلامی تحریک'' میں لکھتے ہیں : ''سیّد صاحب کے دست ِ مبارک پر بے شمار علماء نے جہادو اِصلاح کی بیعت کی، ایک اچھی خاصی تعداد سرحد کے معرکوں میں کام آئی دُوسروںنے شرک و بدعت کے مٹانے میں بڑی نمایاں خدمتیں اَنجام دیں اَور بلاشبہ آج اِسلامی ہند میں جو کچھ صحیح الخیالی اَور اِتباع سنت کا جذبہ پایا جاتا ہے وہ اِن ہی اَرباب ِ صدق و صفا کی کوششوں کا مرہونِ منت ہے۔ '' ١ مولانا خرم علی معرکہ بالاکوٹ کے بعد دعوت و اِصلاح کی غرض سے مستقل طور پر تصنیف و تالیف میں مشغول ہوگئے چنانچہ بعض کتابوں کا ترجمہ مسلمانوں کی اِصلاح اَور ترویجِ سنت کی غرض سے کیا اَور بعض کا اَحباب کے اِصرار سے اَور بعض کااہلِ مطابع کی فرمائش پر، اَخیر عمر میں نواب ذوالفقار علی رئیس باندانے اَپنے یہاں بلالیا تھا اَور اِن ہی کی فرمائش سے فقہ کی عظیم الشان کتاب دُر مختار کا ترجمہ شروع کیا تھا۔ ١ ہندوستان کی پہلی اِسلامی تحریک مؤلفہ : مولانا مسعود عالم ندوی مکتبہ ملیہ راولپنڈی، ص :٥٢