ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2013 |
اكستان |
|
''مراد بود نہ مرید مخلص بود نہ مخلص و شتان بین المرتبتین دریں راہ نیامد'' تاآنکہ از درو دیوار ندایش نہ کردند و برخوان نعمت نرسید تا آنکہ مکرر بہ ہر زبانش نخواندند۔'' مختصر واقعہ اِن کے مسلمان ہونے کا یہ ہے کہ ایک روز یہ اَبو جہل کی تحریص و ترغیب سے رسولِ خدا ۖ کے شہید کرنے کے اِرادے سے چلے، راستے میں ایک صحابی ملے، اِن کے تیور دیکھ کر اُن کو کچھ شک ہوا۔ اُنہوں نے پوچھا اے عمر! آپ کہاں جا رہے ہیں ۔آپ نے صاف کہہ دیا کہ تمہارے پیغمبر(ۖ) کے قتل کرنے کو۔ اُن صحابی نے کہا اچھا ! پہلے اَپنے گھر کی خبر تو لیجیے، آپ کی بہن فاطمہ اَور آپ کے بہنوئی سعید اِبن زید مسلمان ہوگئے ہیں۔ جب یہ خبر اِن کو ملی تو اَپنی بہن کے گھر گئے اَور اپنے بہنوئی کو بہت مارا کہ اُن کے سر سے خون بہنے لگا اَور اُن کو زمین پر گرا کر چاہا کہ گلا دَبا دیں، یہ دیکھ کو اُن کی بہن سامنے آگئیں اَور کہنے لگیں کہ '' اے بھائی ! '' ہم تو مسلمان ہوگئے اَب جو تمہارا دِل چاہے کرو '' یہ سن کر ایک خاص اَثر اِن کے دِل پر ہوا اَور اَپنے بہنوی کو چھوڑ دیا اَور بہن سے دَریافت کیا کہ تم کیوں مسلمان ہوگئیں ؟ اُنہوں نے ساری کیفیت بیان کی اَور قرآنِ مجید کا ذکر کیا۔ حضرت فاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ نے قرآنِ مجید سننے کی خواہش ظاہر کی، اِن کی بہن ایک وَرق لے آئیں جس میں قرآنِ مجید کی آیتیں لکھی ہوئی تھیں۔ حضرت فاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ نے چاہا کہ خود ہاتھ میں لے کر پڑھیں مگر اِن کی بہن نے فورًا کہا کہ اے بھائی ! اِس کو ناپاک لوگ نہیں چھو سکتے اِس کے بعد قرآنِ مجید سنایا گیا ،سورۂ طٰہٰ کی اِبتدائی آیتیں تھیں اِن آیتوں کا سننا تھا کہ ایک اِنقلاب ِ عظیم آپ کی طبیعت میں پیدا ہوا اَور جس سر میں کفر کا سودا تھا اَب اُس میں اِسلام کا سودا پیدا ہوگیا۔ اُسی وقت رسولِ خدا ۖ کی خدمت میں حاضر ہو کر مشرف بہ اِسلام ہوئے۔ ٭ جب یہ مسلمان ہونے کے لیے حاضر خدمت ہوئے تو رسولِ خدا ۖ نے چند قدم اَپنی جگہ سے چل کر معانقہ کیا اَور اُن کے سینے پر تین مرتبہ ہاتھ پھیر کر دُعا دی کہ