ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
اِس میں تمہاری بہت بڑی آزمائش تھی،اللہ کی طرف سے بڑی آزمائش میں تم پڑے تھے پھر اَغْرَقْنَا اٰلَ فِرْعَوْنَ وَاَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ اُنہیں بھی جزا ء ملی اَور اِس طرح کہ تم دیکھ رہے تھے وہ ڈوب رہے تھے تم نے دیکھا اُنہیں ڈوبتے ہوئے اپنی آنکھوں سے اَور قرآنِ پاک میں ہے وَنُرِیْدُ اَنْ نَّمُنَّ عَلَی الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْاَرْضِ وَنَجْعَلَھُمْ أَئِمَّةً وَّنَجْعَلَھُمُ الْوَارِثِیْنَ وَنُمَکِّنَ لَھُمْ فِی الْاَرْضِ اِس کے علاوہ ہم یہ چاہتے تھے کہ جو اِس سر زمین میں ضعیف (و حقیر) شمار ہو رہے ہیں اُن کو ہم آگے بڑھائیں اُن کو زمین میں جماؤ دیدیں اُن کی حکومت جم جائے اَور اُن پر ہم چاہتے تھے اِحسان کریں اُنہیں اِمام بنانا چاہتے تھے اِس سرزمین کا وارث اُنہیں بنانا چاہتے تھے سرزمین یعنی بیت المقدس کا۔ یہ سب جانتے ہیں ریگن ١ نے بھی کہہ دیا کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں لڑائیاں ہوںگی اِن کی نشانیاں آتی ہیں کتابوں میں تو وراثت دونوں قسم کی'' رُوحانی'' بھی کہ اَنبیائے کرام بکثرت پیدا ہوئے تین ہزار سے بھی زیادہ ساڑھے تین ہزار، اِن ہی بنی اِسرائیل میں گزرے ہیں ۔ اَور وراثت'' مُلک'' کی بھی حضرت سلیمان علیہ السلام پوری دُنیا کے مالک وہ بھی اِن ہی( بنی اِسرائیل) میں اَور داود علیہ السلام بھی بادشاہ گزرے ہیں ۔ تو میں یہ کہہ رہا تھا کہ فرعون(مصر میں موسٰی علیہ السلام کے دَور والا) بڑی طاقت رکھتا تھا اَور آپ دیکھ لیں آج تک ذکر اُس کا ہوتا ہے باقی جو حکومتیں تھیں وہ چھوٹی چھوٹی نوابی ریاستیں جیسی تھیں یہ خود بڑی طاقت تھی ۔ حضرت اِبراہیم علیہ السلام کے دَور میں عراق بڑی طاقت تھا یہاں بابِل میں حضرت اِبراہیم علیہ السلام گزرے ہیں نمرود یہاں تھا بہرحال وہ ختم ہوگئی طاقت اَنبیائے کرام کی نافرمانی کی اَور ایک مدت گزاری اُس نے پھر خدا کا عذاب آیا اَور سب تباہ ہوگئے اَور تباہ ایسے ہو جائیں کہ کوئی چیز ایسی سماوی آجائے یا تباہ ایسے ہوجائیں کہ زوال کے اَسباب بنتے چلے جائیں، حکومت تھی اَور نہ رہے یہ بھی تباہی ہے، حکومت ہو کسی کو حاصل اَور پھر نہ رہے اُس کی حکومت، وہ غلام بن جائے محکوم بن جائے پہلے طاقتور حکومت ہو پھر کمزور حکومت بن جائے بہرحال وہ نہیں رہا۔ ١ اَمریکہ کا سابق اَداکار صدر