ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
(٣) اَنگریزی کے Head(سر) اَورChief(سردار) کے تلفظ اَور مفہوم میںجو بُعد ہے وہ عربی کے رأس اَور رئیس میں نہیں۔ غرض عربی زبان کے ذخیرہ الفاظ میںوہ خوبی موجود ہے جس کے لیے دالگرنو (Dalgarno) نے ایک مستقل لُغت ترتیب دینے کی زحمت گوارا کی تھی۔ ذخیرہ الفاظ میں دُوسرا بڑا نقص جو عربی کے علاوہ کم و بیش دُنیا کی سب زبانوں میں ہے، وہ کلمات کا مختلف آوازوں (رکنوں) یاAccents سے مرکب ہونا ہے، کسی حدتک چینی زبان اِس عیب سے بچی ہوئی ہے، لیکن اُس میں کلمات کے ایک رُکنی ہونے سے ایک دُوسرا نقص پیدا ہوگیا ہے اَور وہ یہ کہ سابقوں اَور لاحقوں کا استعمال ،نیز مادّے سے مشتقات کا حصول اَور ایک کلمہ سے دُوسرا کلمہ بنانا جسے اَنگریزی میں ورڈ بلڈنگ (Words Building) کہتے ہیں، مشکل ہوگیا ہے، چینی زبان کا یہ نقص ذیل کی مثال سے واضح ہوجاتا ہے۔ عربی میں ق ، د، م (قدم) ایک مادّہ ہے، اِس سے جو بھی کلمات بنتے ہیں اُن میں '' قدم'' کا مفہوم نمایاں طور پر نظر آجاتا ہے، اِس کے برعکس چینی زبان میں قدم کے لیے'' پو'' کا لفظ ہے اَور قدوم کے لیے ''لائی'' کا لفظ ہے، عربی میں جو شخص قدم کے مفہوم سے باخبر ہے، وہ قدوم ، اقدام، مقدم، مقدمہ ، تقدیم وغیرہ تمام کلمات کے مفہوم کے بارے میں صحیح نہیں تو ناقص سا اَندازہ لگالیتا ہے لیکن چینی میں '' پو'' کے مفہوم کی مدد سے '' لائی'' کے مفہوم کی بُو بھی نہیں پائی جاسکتی، یا عربی میں ''ذہب'' کے مفہوم سے ''مذہب'' اَور '' ذاہب'' وغیرہ کلمات کو سمجھا جاسکتا ہے لیکن چینی میں '' جی''(جانا) کے مفہوم سے واقفیت '' دو'' (راستہ) کا مفہوم سمجھنے میں ممدومعاون نہیں ہوسکتی۔ عربی زبان کے ذخیرہ الفاظ میں کم وبیش ٩٠ فیصد الفاظ سہ حرفی مادّوں سے ماخوذ ہیں جن کے تلفظ کے لیے چینی کلمات کے تلفظ کی طرح لب ودھن کی ایک ہی جنبش کافی ہوتی ہے جیسے بعد، قبل، علم، حسن، خلق وغیرہ یہ کلمات چینی زبان کے کلمات کی طرح ایک رُکنی ہیں اَوراِن میں چینی کلمات کے مقابلے میں ایک زائد خوبی ہے اَور وہ یہ کہ یہ سب کلمات مادّے ہیں اَور اِن سے بے شمار ایسے کلمات