ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
اپنا مدعا بیان کرلیتا تھا۔ ذخیرہ الفاظ میں سب سے بڑی خامی ،الفاظ و معانی میں ربط کا نہ ہونا ہے ۔ اُردو میں ملاحظہ فرمائیں: ہاتھ اَور ہاتھی ، مال اَور مالی، باغ اَور باغی وغیرہ کلمات کے تلفظ اَور صورتوں میں کس قدر قریبی تعلق اَور ربط ہے، لیکن اِن کے معانی اَور مطالب میں ایک دُوسرے سے دُور کی نسبت بھی نہیں، دُنیا بھر کی زبانوں اَور خاص کر یورپیائی زبانوں کے ذخیرہ الفاظ کی اِسی خامی کے پیش نظر ١٦٦١ء میں ''دالگرنو'' نے اپنی وہ زبان اِیجاد کی تھی جس میں ہاتھی، گھوڑا، گدھا اَور خچر کے مفہوم کے لیے علی الترتیب نیکا، نیکے، نیکی اَور نیکو کے کلمات تجویز کیے تھے۔ کلمات کے معانی اَور تلفظ میں اگر ربط ہو تو ذخیرہ الفاظ پر عبور حاصل کرنا آسان ہوجاتا ہے اِس کے برعکس چند ہزار کلمات کا ذہن نشین کرنا بھی سالہاسال کی محنت چاہتا ہے، ہمارے نوجوان جو بی اے کا اِمتحان پاس کرتے ہیں اُنہیں اَنگریزی کے صرف چار ہزار کلمات پر عبور حاصل کرنا پڑتا ہے اَور اُس میں بھی اُن کی قابلیت اَور مہارت بالکل سطحی اَور اِبتدائی ہوتی ہے۔ عربی زبان کا ذخیرہ الفاظ اِس خامی سے پاک ہے، اگر کسی مقام پر یہ خامی محسوس ہوتی ہو تو اُس کی اَصل وجہ مرورِ اَیام کے باعث زبان میں پیدا ہونے والی تبدیلیاں ہیں، ذیل کی مثالوں سے ہمارے اِس بیان کی تائید اَور تصدیق ہوتی ہے۔ (١) جاننا، پہچان، اُستاد، شاگرد، علم وغیرہ قبیل کے بے شمار اُردو کلمات ہیں جن کے معانی میں قریبی ربط اَور تعلق ہے، لیکن الفاظ ایک دُوسرے سے دُور بھاگتے ہوئے نظر آتے ہیں، لیکن اِسی قبیل کے کلمات کو عربی میں دیکھیں تو معانی کا ربط الفاظ میں بھی بدستور موجود ہے۔ علم ، معلوم، معلم، متعلم، معلومات، علم ، عالم ، علامہ اَور علامات وغیرہ۔ (٢) ہمارے یہاں ماں ،باپ، والد، والدہ اَور بیٹا وغیرہ کلمات میں الفاظ و معانی میں ربط نہیں لیکن عربی میں ولد، ولادت، والد، والدہ ، مولود، اولاد ،مولد، موالید ،تولید وغیرہ کلمات کس خوبی کے ساتھ لفظاً اَور معناً دونوں حالتوں میں مربوط نظر آتے ہیں۔