ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
باہرکردیں،اگراُن کوکسی چیزسے خطرہ محسوس ہورہاہے کہ اِس میدان میں جتنی کامیابی وہ چاہتے تھے ، اُتنی کامیابی اُن کو نہیں مل رہی تو وہ fundamentalism''بنیاد پرستی''ہے جس کی بنیاد ہندوستان ہے اَور ہندوستان میںتو کچھ بھی نہیں ہے ، ہندوستان کوئی ترقی یافتہ مُلک نہیںہے بلکہ ترقی پذیر مُلک ہے۔آگے بڑھناچاہتاہے، صنعت وحرفت کے اِعتبارسے مگربنیاد پرستی جسے اِسلامی بنیاد پرستی کہہ رہے ہیں، وہ ہے کیا چیز ؟ میں سوچتے سوچتے اِس پر پہنچا کہ مرکز ہندوستان اَور ایسا مرکز کہ جس سے نکلنے والی روشنی ساری دُنیا میں پھیل رہی ہے ، یہاں تک کہ یورپ اَور اَمریکہ اُس کے وزن کو محسوس کررہا ہے۔میں نے کہا کہ ایک چیز تو'' تبلیغی جماعت'' ہوسکتی ہے جس کا مرکز بنگلے والی مسجد ہے اَور آپ دُنیا میں کہیں چلے جائیں ، کسی مُلک میں چلے جائیں ، آپ کو لوگ کمرکے اُوپراپنے بستراُٹھائے ہوئے،اِسٹوو(چولہا) ہاتھ میںلیے، ایک دو دیگچیاں لیے ہوئے ہر جگہ مل جائیں گے ، ہوائی جہازوں میں گھومیں تب، ریلوںکے اَندر چلیں تب،بسوںکے اَندرچلیںتب،وہ اپنا چلتے رہتے ہیں،اُنہیںکسی سے کوئی سروکار نہیں، نہ کسی سے کچھ مانگنا ہے، نہ کسی کوکچھ دیناہے،اپنے چھ مقاصد ہیں،اُن کے چھ نمبر،دُنیامیںکچھ بھی ہوجائے،زلزلہ آجائے، مصیبت آجائے،وہ اپنے چھ نمبر سے باہر نہیں ہیں ، ایک یہ ہیں جن کا مرکز ہندوستان ہے ۔ دُوسری چیز میرے ذہن نے فیصلہ کیا کہ ''مدارسِ اِسلامیہ ''ہیں ، اِن کا مرکز دارُالعلوم دیوبند ہے ، آج دُنیا میں کہیں بھی جائیے ، آپ کو مدارس ملیں گے اَور اُن مدارس کا مرکز دارُالعلوم دیوبند ہے۔ ایک ہی نصاب ِتعلیم آپ کو ملے گا ، جزوی ترمیمات ، ایک دو کتابیںاِدھرسے اُدھرہوگئیں تو وہ دُوسری چیزہے لیکن وہ بنیادی نقشہ جس کے اُوپر تعلیمی ڈھانچہ کھڑا ہے مدارس کا،وہ وہی ہے جو دارُالعلوم دیوبند کا ہے اَور اِسی اِعتبار سے یہ کہا جائے گا کہ مدارسِ اِسلامیہ دارُالعلوم دیوبند ہی کی شاخیں ہیں، نصابِ تعلیم وہی ہے ، مسلک وہی ہے اَور وہی اَسلاف ہیں جو دارُالعلوم دیوبندکے اَسلاف ہیں ۔