ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
اَور اِن کے اِبتدائی زندگی کے تعصبات کے بھی مخالف ہو، اِس پر یقین نہیں ہوسکتا یہ خارج اَز حیطۂ اِمکان ہے۔ عیسائی اِس بات کو یاد رکھیں تو اچھا ہو کہ محمد (ۖ) کے مسائل نے اِس درجہ نشۂ دینی اِس کے پیروؤں میں پیدا کیا کہ جس کو عیسیٰ کے اِبتدائی پیرو ؤں میں تلاش کرنا بے فائدہ ہے اَور اُس کا (یعنی جناب رسالت مآب ۖ) کا مذہب اِس تیزی سے پھیلا کہ جس کی نظیر دین ِعیسوی میں نہیں چنانچہ نصف صدی سے کم میں اِسلام بہت سے عالیشان اَور سر سبز سلطنتوں پر غالب آگیا یعنی عیسٰی کو سولی پر لے گئے تو اُس کے پیرو بھاگ گئے اَور اَپنے مقتداء کو موت کے پنجے میں چھوڑ کر چل دیے ۔ اگر بالفرض اِس کی حفاظت کرنے کی اُن کو ممانعت تھی تو اُس کی تشفی کے لیے توموجود رہتے اَور صبر سے اُس کے اَور اَپنے اِیذار سانوں کو دھمکاتے برعکس اِس کے محمد (ۖ) کے پیرواَپنے مظلوم پیغمبر کے گردو پیش رہے اَور اُس کے بچاؤ میں اَپنی جانیں خطرہ میں ڈال کرکُل دُشمنوں پر اُس کو غالب کردیا۔'' ( آیاتِ بینات حصہ فدک ) دیکھو یہ نصرانی مؤرخ با وجود اِس تعصب کے جواِن لوگوں کو دین اِسلام سے ہے، اَصحابِ مہاجرین رضی اللہ عنہم کی اِس بے نظیر اِستقامت کو دیکھ کر آنحضرت ۖ کی صداقت کا کس طرح اِعتراف کر رہا ہے اَور آپ کی ذات ِپاک میں فریب وعیاری اَور کسی قسم کی برائی کا پایا جانا خارج اَز حیطۂ اِمکان (یعنی ناممکن) قرار دیتا ہے اِسی طرح یورپ کے اَور مؤرخوں نے بھی لکھا ہے۔ واقعی عقلمندوں اَور راست بازوں کی جماعت کا کسی ایسے شخص کی پیروی میں اِس قدر مصائب ومظالم کا برداشت کرنا جو بچپن سے اُن کے درمیان میں رہا جس کی زندگی کا ہر لمحہ اُن کی نظر کے سامنے گزرا، اُس شخص کی صداقت کی بہترین دلیل ہے، اِس لیے قرآنِ مجید میں مہاجرین رضی اللہ عنہم کے مصائب حق تعالیٰ نے بیان فرمائے ہیں ۔ کہیں فرمایا : اُوْذُوْا فِیْ سَبِیْلِیْ اَور کہیں یُقَاتِلُوْنَ بِاَنَّھُمْ ظُلِمُوْا اَور وَاُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِھِمْ وغیرہ ۔ (جاری ہے)